مکرمی ! ہمارا نظام تعلیم سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ادھورا ہے۔ آج سائنسدان اور ریسرچر کیوں پیدا نہیں ہو رہے؟ چھٹی جماعت کے رٹے کی وجہ سے۔ وہ طالب علم جسے چھٹی جماعت سے رٹا لگانا سکھایا ہے۔ وہ چھٹی جماعت میں رٹا لگائے گا۔ پھر امتحان دینے کے بعد جب وہ ساتویں جماعت میں بیٹھے گا تو اس کا دماغ پچھلا سارا رٹا بھول چکا ہو گا۔یہ ایک طالب علم کی بات نہیںآج کے دور میں ہر تعلیمی ادارے کا،ہر جماعت کا یہی حال ہے۔ یہی بچے جب کسی یونیورسٹی میں جاتے ہیں تو کچھ بھی سمجھ نہیں آتا کیونکہ پہلا کچھ یاد نہیں ہوتا۔ ساری صلاحتیں ختم کر کے رٹے لگوائیں گئے۔ تو اب یہ لیں ایک رٹے باز تیار ہے۔ اور تعلیم کا مقصد علم حاصل کرنا تو رہا ہی نہیں ہاں مگر تعلیم کا مقصد امتحان کے لیے رٹا لگانا بن چکا ہے۔ اس رٹے سسٹم کا خاتمہ کریں کانسیپٹ بنانے کی طرف توجہ دیں۔۔ سکول سسٹم جب تک ٹھیک نہیں ہو گا تب تک ترقی نہیں ہو سکتی ،بچے ہمارا مستقبل ہیں اپنے مستقبل کو خراب ہونے سے بچا لیں۔ (طوبی کرن ‘لاہور)