لاہور(نمائندہ خصوصی سے ) حضرت داتا گنج بحش ؒکے عرس کے موقع پر تین روزہ عالمی کانفرنس کے اختتامی سیشن میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل مذہبی امور پنجاب ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا جسے تمام شرکا نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ،مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے قرآن وسنت پر کاربندرہا جائے اور اخلاص ،رواداری کو فروغ دیا جائے ،شرکا نے کہا امت مصائب ،مشکلات کا شکار ہے ، حضرت داتا گنج بخشؒ کے حیات بخش فرمودات، تعلیمات سے روشنی حاصل کیجائے ،خانقاہی نظام کی حقیقی روح زندہ،کشف المحجوب سمیت امہات کتب تصوف کو دینی درسیات کا حصّہ بنایا جائے ۔کانفرنس میں پاکستان کے معروف ومعتبر سکالرز اور ہجویریات کے ماہرین اور معاصر اسلامی دنیا کے محققین پوری دردمندی اور دلسوزی کے ساتھ اس حقیقت کے ابلاغ پر متفق ہیں کہ حضرت داتا گنج بخشؒ کے پیغام کی اس حقیقی روح اور حیات بخش افکار اور تعلیمات کو عام کیا جائے جن کو حکیم الامت حضرت اقبال جیسی عبقری شخصیت نے اپنے فلسفے کی اساس اور فکر کی بنیاد بنا کر مخالف قوتوں سے گریز کی بجائے ان سے نبرد آزما ہو کر انہیں مُسخّر کرنے کی تعلیم دی۔سہ روزہ عالمی کانفرنس کے سکالرز،مقالہ نگار اور روحانی شخصیات اور جملہ شرکاء اس امر سے بھی اتفاق کرتے ہیں کہ خانقاہی نظام کی اُس حقیقی روح کو زندہ کیا جائے ، جس کے سبب خانقاہ علوم ومعارف کا مرکز اور تعلیم وتربیت کا منبع تھی، برصغیر میں حضرت داتا گنج بخشؒ نے جس کی بنیاد رکھی، اور جس کے سوتے تاجدار ختمی مرتبت ﷺ کے دَر سے پھوٹتے ہیں کے فیضان کو عام کیا جائے ، تصوّف اور روحانیت کو شریعت سے متصادم اور متحارب کر کے پیش کیا جا رہا ہے ، جو کہ قابلِ مذمت امرہے ۔ حضرت داتا صاحبؒ نے ایک ہاتھ میں شریعت اور ایک میں طریقت یعنی قرآن وسنت کو تھامنے کی تلقین فرمائی ۔ بدقسمتی سے 150 سال قبل جب موجودہ درس نظامی کی تشکیل عمل میں آئی، تو اس وقت ان امہات کتب تصوف کی تدریس ختم کر دی گئی ۔ جدید عہد کے تناظر میں صاحبانِ محراب و منبر ، اصحاب سجادہ و ارباب مسندِ تدریس کو اخلاص ، محبت، رواداری، انسان دوستی اور تحمل و برداشت جیسے جذبوں سے سرشار ہونے کی اشد ضرورت ہے ، جس کے لے ے حضرت داتا گنج بخش ؒ کا وضع کردہ "صوفیانہ اندازِ فکر و عمل "اپنانا وقت کا اہم تقاضا ہے ، تاکہ موجودہ دور میں افتراک ، انتشار، انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسے مفاسد کا قلع قمع ممکن ہو سکے ۔