اسلام آباد (نامہ نگار ،92 نیوزرپورٹ، نیٹ نیوز،اے پی پی ) مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے منی لانڈرنگ سے حاصل کردہ کالا دھن شہباز شریف نے استعمال کیا،آرگنائزڈ گینگ نے اربوں کی منی لانڈرنگ کی۔ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا شہزاد اکبر نے کہا شہبازشریف کی سالگرہ ہے تو ان کو تحفہ دینا چاہوں گا ، نیب کاٹی ٹی کیس ریفرنس احتساب عدالت لاہور میں دائر ہوچکا ہے ، منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے شہبازشریف اوربچوں کیخلاف ریفرنس دائرکیا ، ٹی ٹی ریفرنس 55 والیوم اور 25 ہزارصفحات اور دستاویزی ثبوت پرمشتمل ہے ،177 جعلی ٹی ٹیز ریفرنس کا حصہ ہیں۔ ٹی ٹی ریفرنس سے زیادہ مضبوط میں نہیں سمجھتا کوئی اور کیس آج تک بنا ہو۔ریفرنس میں 16 ملزمان نامزد ہیں، شہباز شریف فیملی کے چھ ارکان بھی شامل ہیں، 10 افراد منی لانڈرنگ نیٹ ورک کو چلانے کیلئے معاونت کرتے رہے ، 4 ملزمان نے اپنا گناہ قبول کرلیا اور شہباز شریف کیخلاف سلطانی گواہ بن گئے ، 10سال منی لانڈرنگ نیٹ ورک چلایا گیا ،، آرگنائزڈ گینگ نے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی، 3بے نامی کمپنیاں بھی اس نیٹ ورک کا حصہ ہیں، ابھی تفتیش جاری ہے جس کے بعد مزید چیزیں سامنے آئیں گی ۔ پنجاب میں جب ن لیگ کی حکومت تھی تومختلف ٹھیکیداروں سے پیسے لیے جاتے تھے ، منی لانڈرنگ سے حاصل کردہ کالا دھن شہبازشریف نے استعمال کیا جبکہ شہباز شریف کہتے رہے ان کے بیٹوں کا کاروبارہے ،ان سے پوچھیں ۔ شہباز شریف کی امپورٹڈ گاڑیوں کی ان ٹی ٹیز سے ادائیگی کی گئی، ڈی ایچ اے میں 2 گھر بھی اسی ٹی ٹی سے خریدے گئے ، بیگم تہمینہ درانی کو بھی اسی ٹی ٹی سے گھر لیکر دیا گیا۔ رمضان شوگرملز شہباز شریف کی ہے جسے حمزہ اور سلمان شہباز دیکھتے تھے ، رمضان شوگر ملز سے ساڑھے نو ارب کی منی لانڈرنگ کی گئی، منظم منی لانڈرنگ کا یہ قصہ یہاں ختم نہیں ہوتا، کلرک کے اکاؤنٹس سے 9 ارب ٹرانسفر ہوئے ، نثارگل اور علی احمد کے نام استعمال کرکے کمپنی بنائی گئی ، دوسری کمپنی اس شخص کے نام پربنائی گئی جو بیس 25 ہزار تنخواہ کا ملازم ہے ، ان کے 11 ملازمین نے ساڑھے 9 ارب کی منی لانڈرنگ کی ، ملک مقصود کی ماہانہ تنخواہ 16 ہزار ہے اس کے اکاَونٹ میں 2.3 ارب روپے ڈالے گئے ، ریفرنس میں حمزہ کے کارنامے بھی درج ہیں، انہوں نے لوگوں سے براہ راست رقم لی، کمپنی کے ایک شخص نے ایک کروڑ روپیہ حمزہ شہباز کودیا ، اسے پنجاب بیت المال کا سربراہ لگایا گیا ، 2 کیش بوائے شعیب قمراور مسرورزیرحراست ہیں ۔ منی لانڈرنگ کے تمام شواہد موجود ہیں، ان پر فرد جرم عائد ہونے والی ہے اور اب یہ حیلے بہانے کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا بہت افسوس ہوا سالگرہ کے دن بھتیجی نے چچا کو پارٹی سے نکال دیا۔ افسوس ہوا بھتیجی نے یہ بول دیا کہ پارٹی سے آرمی چیف سے ملاقات کرنے جانیوالے نواز شریف کے نمائندے نہیں ۔ انہوں نے کہا وہ 2 گھنٹے ٹی وی پر بیٹھ کر بھاشن دیتے تو صحتمند ہوتے ہیں لیکن جب عدالت کی بات ہوتی ہے تو ان کی صحت خراب ہو جاتی ہے ، میڈیا پر صفائی دینے والے عدالت میں صفائی پیش کریں۔ انہوں نے کہا شہباز شریف سے میرے 4 سوال ہیں، امید ہے وہ ان کا جواب دیں گے ۔ کیا 2008ء سے 2018ء تک کک بیکس، منی لانڈرنگ کا نظام نہیں چلا رہے تھے ؟ کیا آپ نے پراپرٹیز خریدنے کیلئے اسی نیٹ ورک سے پیسے نہیں نکالے ؟ مفرور بیٹے سلمان اور داماد علی کے پاس پیسہ کہاں سے آیا؟ جس بنیاد پر لندن میں ہیں۔ لاہور (خصوصی رپورٹ) نیب لاہور نے شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں شواہد پر مبنی تاریخی طویل ترین ریفرنس دائر کیا ہے ۔ریفرنس 55 والیمز پر مشتمل جبکہ تمام ملزمان کو فراہم صفحات کی تعداد 5 لاکھ سے زائدہے ۔ریفرنس میں شہباز شریف اور اہلخانہ کی جانب سے منی لانڈرنگ کے مکمل طریقہ کار کو ایکسپوز کیا گیا ہے جبکہ منی لانڈرنگ کیلئے سلمان شہباز اور انکے پھیلائے گئے نیٹ ورک کی مکمل تفصیلات والیمز کی صورت میں ظاہر کی گئی ہیں۔ شہباز شریف کے بے نامی اثاثہ جات کی مالیت 7 ارب،پانچ کروڑ ستاسی لاکھ پائی گئی جبکہ متعدد بے نامی کمپنیاں، کروڑوں روپے کے شیئرز اور بے شمار بینک اکائونٹس میں شہباز شریف کی اربوں کی ملکیت ثابت ہو گئی ہے ۔نیب دستاویزات کے مطابق شہباز شریف کے ظاہری اثاثوں کی مالیت26 کروڑ93 لاکھ ایک ہزار روپے جبکہ بے نامی اثاثوں کی مالیت7 ارب سے زائد ہے ۔صدر ن لیگ کے بے نامی داروں میں فیملی راکین، تین کمپنیاں، خفیہ بنک اکاؤنٹس اور شئیرز شامل ہیں۔بے نامی کمپنی یونی ٹاس اور گڈ نیچر کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب 88 کروڑ 48 لاکھ 17 ہزار جبکہ بے نامی کمپنی نثار ٹریڈنگ کے اثاثوں کی مالیت51 کروڑ52 لاکھ71 ہزار ہے ۔ شہباز شریف کی جانب سے غیر ظاہر شدہ بنکوں میں 27 کروڑ 13 لاکھ 39 ہزار کے شواہد ملے ہیں جبکہ ان کے شئیرز کی مالیت ایک ارب20 کروڑ 60 لاکھ ہے ۔ شریف فیملی کے بے نامی دار اراکین کے اثاثوں کی مالیت3 ارب 18 کروڑ 13 لاکھ 55 ہزار ہے ۔ بے نامی داروں میں نصرت شہباز، سلمان شہباز، حمزہ شہباز، رابعہ عمران اور جویریہ علی شامل ہیں۔