مکرمی !۔ عدالت وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیتی ہے تو نااہل وزیر اعظم یہی کہتے ہیں کہ پھر ایک دفعہ جمہوریت پر شپ خون مارا گیا ہے ۔ اور مجھے کیوں نکالا ؟ کا نعرہ لگتا ہے ۔ دوبارہ الیکشن ہوتے ہیں اب حکومت بنتے پاکستان تحریک انصاف کی اور وزیر اعظم عمران خان بنتے ہیں ۔ اب جو پارٹیاں جن کی پہلے حکومت تھی جو جلسے جلوس والوں کو کہتی تھیں کہ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے نکلے ہیں جمہوریت کو ان سے خطرہ ہے ۔ اب دو سال ہو گئے عمران خان کی حکومت کو بنے اب یہی پارٹیاں خود جلسے جلوس نکال رہی ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ جمہوریت کو بچانے کیلئے نکلے ہیں ۔ اب یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ پہلے کس جمہوریت کو خطرہ تھا اور اب یہ کس جمہوریت کو بچانے میں لگے ہیں یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے ۔ کہ آخر جمہوریت ہے کیا ؟ جمہوریت اس کو کہتے ہیں کہ جس سے عوام خوش ہو ۔ ملک کے اند رمہنگائی ، بے روزگاری طوفان بدتمیزی نہ ہو ۔ یہی حکمران تو خو دکو جمہوریت کہتے ہیں ۔ اگر اقتدار میں ہیں تو کہتے ہیں جمہوریت ہم ہیں اگر اقتدار سے باہر ہیں تو جمہوریت کو بچانا ہے ۔ اس جمہوریت میں عوام کہاں ہیں ۔ اس میں ساری سیاسی جماعتیں ہی جمہوریت بن بیٹھی ہیں ۔ پاکستان کے مسائل وہیں کے وہیں ہیں فرق صرف اتنا پڑا ہے کہ اب ان میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ لیکن جمہوریت کو بچانا ہے ۔ یا پھر جمہوریت کو ختم ہونے سے بچانا ہے ۔ جمہوریت سے عوام کو کیا فائدہ کوئی یہ تو بتا دے بھائی ؟یہ جو آج کل پی ڈی ایم ایک نئی جماعت بن گئی ہے کیا یہ جمہوریت ہے ۔ عوام کا فائدہ تو کہیں نظر نہیں آتا ۔ آج بھی ایک دوسرے پر طوفان بدتمیزی فرمائی جا رہی ہے ۔ یہی کوئی اتنا کھا گیا یا کوئی اتنا پیسہ لوٹ کر لے گیا ۔ یا یہ سلیکیٹیڈ ہیں جمہوریت نہیں ۔ بس عوام کو جمہوریت کے نام پر بے وقوف بنایا جا رہا ہے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔ (شہزاد امتیازفیصل آباد)