مکرمی !دنیا کے کسی بھی نظام تعلیم میں ٹیچر کو مرکز و محور کی حیثیت و اہمیت حاصل ہے۔ کوئی بہترین سے بہترین نصاب یا نظام تعلیم بھی اچھی اور پیشہ ورانہ مہارت کے حامل ٹیچر کے بغیر کسی بھی قسم کے بہتر نتائج پیدا نہیں کر سکتا ۔ ہمارے ہاں نظام تعلیم کی خرابی کے خوب رونے روئے جاتے ہیں اور اچھا خاصا زور اس پہلو پر صرف کر دیا جاتا ہے کہ ٹیچر ہی نا اہل ہیں یا کام چور ہیں یا پیشہ ور نہیں اور مفت کی تنخواہیں ہڑپ کر رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ ان میں سے بہت سی باتیں درست ہو سکتی ہیں۔ لیکن کیا نظام تعلیم کی تمام تر خرابی ٹیچر پر ڈالی جا سکتی ہے؟ پاکستان کے تعلیمی نظام کی خرابی کی و جہ محض ٹیچرز نہیں ہیں، کیونکہ ریاست نے ٹیچرز بھرتی کرنے سے پہلے یا ان کو بھرتی کے بعد بنیادی نوعیت کی مہارتیں فراہم کرنے کا انتظام بھی نہیں کیا۔ لہٰذا ٹیچرز تو خود ریاستی بد انتظامی یا بے حسی کا شکار ہیں اور ٹیچرز کو دیگرکئی حوالوں سے بھی مسائل کا سامنا ہے۔تعلیم کی بہم رسانی کو موثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے تعلیمی اداروں کے ماحول کو تعلیم کے لیے سازگار بنانا ان ابتدائی اور بنیادی ضرورتوں میں سے ہے۔ جن کو پورا کیے بغیر تعلیم و تدریس کے عمل کا آغاز ہی نہیں کیا جا سکتا۔(وقاص انجم جعفری )