مکرمی ! تاریخ کی بڑی بڑی نادر الوجود ہستیاں اپنے اپنے زمانے میں تحصیل علم کے لئے اساتذہ کرام کی چوکھٹ پر حاضری دینے میں فخر محسوس کرتی رہی ہیں اور کتابوں کے انبار اپنے کندھوں پر اٹھائے اُن کے دروازوں پر زانوئے تلمذ تہہ کرنے میں اپنی عزت و شرف کی علامت قرار دیا کرتی تھیں ۔ یہی وہ ہستی ہے جس نے حیات ِ انسانی کو حُسن اور عشق کو صراطِ ارتقاء عطا کیا۔، اگر خطیبان ِ عصر کو الفاظ و معانی کے سمندر کے ادراک کی دولت ملی تو معلم کی وجہ سے ملی، اگر کسی دانائے راز کو سوز و سازِ رومی اور پیچ و تابَ رازی کا مخزنِ عرفان و حقیقت ملا تو معلم کے باعث ملا۔ اگر نغمہ گرانِ عصرِ حاضر کو آغوش خیال کا خزینہ ملا تو معلم کی ذات کے باعث ملا ۔ (اللہ ڈتہ انجم ، دھنوٹ )