مکرمی ! انسان جس سے کچھ سیکھے اس کا احترام فرض ہے اگر سیکھنے والا سکھانے والے کا احترام نہیں کرتا تو وہ علم محض رٹا ہے فقط بے معرفت ہے صرف گفتار کی زینت ہے اعمال کا حسن نہیں۔ وہ علم جو عمل سے بیگانہ ہے ایک بے معنی لفظ ہے تمام چیزیں انسان خود بناتا ہے مگر معلم انسان بناتا ہے۔جو لوگ استاد کا احترام کرتے ہیں ان کا علم ان کے لئے نور بن جاتا ہے ۔ افسوس ہے تو اس بات کاکہ مغرب نے استا د کو عرش پر پہنچا دیا مگر ہم مسلمانوں نے پیغمبری پیشے سے منسلک لوگوں کو زمین کی پستی میں دھکیل دیا آج استاد بہت سے مسائل میں گھر کر بھی ایمانداری سے اپنے فرائض منصبی ادا کر رہا ہے ۔ مغربی تقلید نے جہاں بہت سی معاشرتی برائیوں کو جنم دیا ہے وہاں ہماری اخلاقی اقدار کو بھی متاثر کیا ہے۔ اسلام نے واضح طور پر محبت کے ساتھ سختی کا رویہ اپنانے کی تلقین کی ہے کیونکہ میانہ روی اور توازن ہی انسانی زندگی کو خوبصورت اور پر سکون بناتے ہیں جہاں ہم میانہ روی سے دامن کتراتے ہیں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں استاد کی تنخواہ سب سے کم ہے استاد نے جن کو ڈاکٹر ، انجینئر ، سائنس دان بنایا وہ لاکھوں لے رہے ہیں مگر استاد چاہے وہ سرکاری ہو یاپرائیویٹ یا سیمی گورنمنٹ کا، چند ہزار لے کر اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے۔پانچ اکتوبر استاد کی عظمت کو سلام کا دن منایا جاتا ہے با ت تو یہ ہے کہ استاد کی عظمت کو صرف ڈے منانے تک محدود نہ کیا جائے بلکہ پورا سال ہی اس کی عز ت و حرمت اور عظمت کو تسلیم کیا جائے اس کو مسائل کی چکی میں پسنے کی بجائے اس کے مسائل حل کیے جائیں۔ (طاہرہ جبین تاراؔ ، لاہور)