تل ابیب (اے ایف پی) اسرائیل میں بارہ سو سال پرانی مسجد کے آثار دریافت ہوئے ہیں،مسجد کیساتھ آبادی اور زرعی علاقے کی باقیات بھی ملی ہیں۔اسرائیلی ماہرین آثار قدیمہ نے اس دریافت کو انتہائی حیران کن قرار دیا ہے ۔ صحرا النقب میں ملنے والے یہ آثار عرب بدوؤں کی بستی رہط کے قریب سے ملے ہیں۔یہ جگہ شہر بیئر السبع (بیر الشیوا) کے شمال میں ہے ۔ ماہرین جون سلیگمان اور شہور زور کے مطابق یہ مسجد ساتویں یا آٹھویں صدی میں تعمیر کی گئی، طرز تعمیر جدید ہے ، اسے دنیا کی قدیم ترین مساجد میں شمار کیا جا سکتا ہے ،دنیا بھر میں اس مسجد جیسا کوئی نمونہ دستیاب نہیں ہوا اور یہی پہلو حیران کن ہے ۔ماہرین نے بتایا کہ مسجد کا ڈھانچہ مستطیل ہے اور اوپر سے کھلا ہے ، نماز پڑھنے کے مقام پر ایک محراب بھی موجود ہے اور اس کا رخ مکہ کی جانب ہے ، امکان ہے کہ مسجد کو اس علاقے کے مسلمان کسانوں نے تعمیر کیا ہوگا۔ ایک ماہر آثار قدیمہ گڈون اوینی نے کہا یہ موجودہ اسرائیل میں ملنے والی سب سے قدیم مسجد ہے ۔ مسجد کے قریب زرعی فارم اور مکانات ہیں جن میں گودام، کچن اور مہمان خانے بھی بنے ہوئے ہیں۔