بیت المقدس، راملہ (صباح نیوز،اے پی پی ) اسرائیلی پار لیمنٹ نے اسرائیل کو خصوصی طور پر یہودی ریاست کا درجہ دینے کا قانون منظور کرلیا۔منظور کئے گئے بل میں عبرانی کو سرکاری زبان مقرر کیا گیا ہے جبکہ یہودی بستیوں کی آباد کاری کو قومی مفاد کا حصہ قرار دیا گیا۔ قانون میں پورے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت گردانا گیا ہے ۔ اسرائیلی پارلیمنٹ ’کنیست‘ میں 8 گھنٹے تک جاری رہنے والے گرما گرم اجلاس کے بعد یہ بل منظور کیا گیا جس کے حق میں 62 اور مخالفت میں 55 ار کان پارلیمنٹ نے ووٹ دیا۔اسرائیلی پارلیمنٹ کے اس اقدام کی عرب ار کان کی جانب سے مذمت کی گئی تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسے تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی۔واضح رہے کہ اسرائیل کی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی حکومت نے یہ بل پیش کیا تھا ۔ عرب رکن پارلیمنٹ احمد طبی نے صہیونی ریاست قرار دینے کے اس بل کی منظوری کو جمہوریت کی موت قرار دیا ۔ادھر مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 فلسطینی شہری زخمی ہوگئے ۔ عوریف کے مقام پر فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔ علا وہ ازیں مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں ہفتے کے روز عباس ملیشیا نے چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 10 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔ ہزاروں فلسطینیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے بدوی گاؤں خان الاحمر کو مسمار کرنے کے اسرائیلی فیصلے کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ اسرائیلی سپریم کورٹ نے مئی میں گاؤں مسمار کرنے کے احکامات د ئیے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ گاؤں اسرائیلی اجازت کے بغیر غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا ۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اگر یہ گاؤں مسمار کیا جاتا ہے تو اسرائیلی بستی کو یروشلم اور القدس تک براہِ راست رسائی حاصل ہوجائے گی۔ادھر اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف پابندیوں میں سختی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی میں تیل کی فراہمی روک دی۔ ادھر فلسطین کے ام الفحم شہر میں اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی شہری کا مکان مسمار کردیا۔ غزہ کی پٹی میں شہریوں نے سوشل میڈیا پرایک نئی مہم شروع کی ہے جس میں اسرائیل کو’’مجرم‘‘قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے ۔