اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اﷲ نے سیشن کورٹ اسلام آباد میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس لیتے ہوئے 109 مبینہ غیر قانونی بھرتیوں پر انکوائری کا حکم دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ بھرتیوں کی انکوائری کر کے رپورٹ پیش کریں۔ عدالت میں دائردرخواست میں درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ سیشن کورٹ میں بھرتی 19 اہلکاروں کا نام ٹیسٹ دینے والے 30 ہزار امیدواروں میں نہیں تھا۔یاد رہے کہ 7 برس قبل فروری 2012 میں اسلام آباد سیشن عدالت میں یہ بھرتیاں ہوئیں تھیں۔ادھراسلام آبادہائیکورٹ نے وکیلوں پر سیلز ٹیکس کے نفاذ پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ایف بی آر کو وکیلوں کے خلاف کسی قسم کاایکشن لینے سے روک دیا۔گزشتہ روز چیف جسٹس اطہر من اﷲ نے تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت تک ایف بی آر وکیلوں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ سے کم آمدنی والے وکلا کو مستقل ریلیف ملنے کا امکان ہے ۔عدالت نے کہاکہ کم آمدنی والے وکلا پر سیلز ٹیکس امتیازی سلوک ہے ، کم آمدنی والا وکیل کیسے سیلز ٹیکس دے سکتا ہے ؟۔عدالت نے ہدایت کی کہ ایف بی آر کم آمدنی والے وکلا کے معاملے کو اتھارٹیز کے سامنے اٹھائے ۔ عدالت نے کہاکہ دیگر شعبوں میں کم سے کم آمدن پرسیلز ٹیکس کی حد مقرر، وکیلوں کیلئے کیوں نہیں؟۔ عدالت نے کہاکہ دیگر شعبوں کی نسبت وکلا سے ایف بی آر کا امتیازی سلوک کیوں؟ ۔ عدالت نے کیس اکتوبر کے پہلے ہفتے میں قائم مقام چیف جسٹس عامرفاروق کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کی۔ادھراسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں وفاقی وزیر فواد چودھری کے خلاف اینکر پرسن سمیع ابراہیم کے ہتک عزت کے دعویٰ کی سماعت 28ستمبر تک ملتوی کر د ی گئی۔گزشتہ روز ایڈیشنل اینڈ سیشن جج سکندر خان کی عدم دستیابی کے باعث کیس کی سماعت بناکسی کارروائی کے 28ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔