اسلام آباد (خبرنگار ) عدالت عظمیٰ نے وفاقی دارالحکومت میں غیرقانونی تعمیرات ختم اور قبضے واگزار کرنے کا حکم دیتے ہوئے تحریری وضاحت مانگی ہے کہ اسلام آباد سے غیرقانونی تعمیرات اور قبضے کب تک ختم ہونگے ؟ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2رکنی بینچ مقامی مال کے ا طراف تجاوزات کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے ماسٹر پلان کے خلاف استعمال ہونے والی زمین کی نشاندہی گوگل میپ سے کرانے کی ہدایت کی جبکہ تحریری وضاحت طلب کی کہ کیا اسلام آباد کی زمین کا استعمال ماسٹر پلان کے مطابق ہو رہا ہے ؟ عدالت نے تجاوزات کے معاملے میں سی ڈی اے افسروں کو مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف سول اور فوجداری کارروائی کرنے جبکہ سی ڈی کو مالی نقصان پہنچانے والے افسروں سے ریکوری کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے سی ڈی اے کو چھ ہفتے میں متعلقہ دستاویزات کے ہمراہ تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی جبکہ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریما رکس دیئے کہ میئر اسلام آباد نے گیارہ ہزار کا عملہ ہوتے ہوئے بھی ہتھیار ڈال دیئے ، میئر کے مطابق وہ اپنے عملے کی پوسٹنگ ٹرانسفر بھی نہیں کر سکتے ۔عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد کے انتظامی مسائل کا حل نکالیں اور قراردیا کہ تمام ترقیاتی کام میونسپل کارپوریشن اسلام آبادکی منظوری سے ہی ہونگے ۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمدنے کہااسلام آباد شہر میں جگہ جگہ کچرا پڑا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ بہترین ٹاؤن پلانرز اب ملک چھوڑ کر امریکہ اور کینیڈا چلے گئے ، لندن میں ٹرانسپورٹ کا نظام پاکستانی چلا رہے ہیں،پاکستانیوں کو کہا کہ اپنے ملک جا کر بھی کام کریں،انہوں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ہم جنگل میں جا کر کام نہیں کر سکتے ،پاکستانیوں کا اپنے ملک آ کر کام کرنے سے انکار میرے اور ملک کیلئے طمانچہ تھا۔شام کو مال کے چاروں اطراف مچھلی بازار لگتا ہے ، پارکنگ کہاں سے لانی ہے مال کا ذاتی معاملہ ہے ۔ چیئرمین این ایچ اے پیش ہوئے تو جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیاکہ آپ گزشتہ سماعت پرکیوں موجود نہیں تھے ،طلبی پر بھی آپ فیلڈ میں کیوں گئے ؟چیئر مین این ایچ اے نے کہاکہ عدالت سے معذرت چاہتا ہوں ۔ جسٹس گلزار نے چیئرمین این ایچ اے سے سوال کیاکہ کیا آپ ہائی وے پر بھی سفر کرتے ہیں یا صرف جہاز پر ؟ کیا آپ نے کراچی حیدرآباد موٹروے کا حال دیکھا ہے ؟کیا وہ موٹر وے کہلانے کے لائق ہے ؟ پولیس کو کہہ دیتے ہیں ناقص سڑک کے باعث حادثہ ہو تو چیئرمین این ایچ اے کو شامل تفتیش کیا جائے ، ہر ماہ 5ہزار سے زائد مقدمات آپ کے اوپر آئیں گے ۔ چیئر مین این ایچ اے نے استدعا کی کہ وقت دیا جائے عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد کروں گا۔