اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری حسین احمد مدنی نے کہا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ایک تاریخی اور قدیم دانش گاہ ہے کیونکہ خطے میں علم کی روشنی عام کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا پہلا نام جامع عباسیہ تھا جو کہ نواب آف بہاولپور نے جامع الاظہر کی طرز پر قائم کی تھی۔ اسلام آباد میں منعقد ہونے والے ایلومنائی کے اجلاس میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب نے یونیورسٹی کے علمی خدمات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ انشاء اللہ بہت جلد اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا شمار دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں ہو گا۔ بلا شبہ اسلامیہ یونیورسٹی کی بہت خدمات ہیں۔ یونیورسٹی اپنے وسائل سے علمی کوششوں کو آگے بڑھا رہی ہے لیکن یہ کام حکومت کے بھرپور توجہ کا متقاضی ہے۔ اب جبکہ مرکز اور صوبے میں وسیب سے تعلق رکھنے والے عمران خان ، عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چودھری محمد سرور بھی وسیب سے ہمدردی اور محبت رکھتے ہیں۔ ان پر لازم ہے کہ پاکستان کی ایک اہم یونیورسٹی کے معاملات پر توجہ دیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی اکیڈمک کونسل نے انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب وائس چانسلر کے ویژن کے مطابق جامعہ کو عالمی سطح کی نامور علمی دانشگاہ کا درجہ دلانے کے لیے اصلاحات اور ریسٹرکچرنگ کی منظوری دیدی۔ ان اصلاحات کے تحت جامعہ میںفیکلٹیز کی تعداد 6 سے بڑھا کر 13اور شعبہ جات کی تعداد 48 سے بڑھا کر 123کر دی گئی۔ بی ایس کے تیسرے اور ایم اے کے پانچویں سمسٹر میں تجوید القرآن کے مضمون کی منظور ی دے دی گئی۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی سینڈیکیٹ نے مالیاتی سال 2020-21کے لیے 5387.983 ملین روپے کے بجٹ اور تدریسی اصلاحات کے تحت نئی فیکلٹیوں اور شعبہ جات میں اضافے کی منظوری دی جو کہ بہتری کی طرف مثبت قدم ہے۔ اراکین نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی تعمیر وترقی اور طلباء وطالبات کی فلاح وبہبود پر مبنی بجٹ کو سراہا۔ موجودہ بجٹ میں فیسیں نہیں بڑھائی گئیں اور سکالرشپ کی مد میں اضافہ کیا گیا ہے اور طلباء وطالابت کے لیے سکالر شپ کی مد میں 383ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ میں داخلوں میں اضافے اور بہتر مالیاتی نظم ونسق کے باعث یونیورسٹی کی آمدن میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1217.366ملین روپے رکھے گئے ہیں اور اور تین سالہ ترقیاتی پلان ڈویلپمنٹ کے تحت چار نئے اکیڈمک بلاکس تعمیر کیے ۔ان میں فارمیسی ، کنونشل میڈیسن، لائف سائنسز، ویٹرنری ، کمپیوٹر سائنسز، فزکس اور بائیو کیمسٹری وبائیو ٹیکنالوجی شعبہ جات اور بہاولنگر کیمپس کے لیے تدریسی بلاک شامل ہیں۔ مجھے انتظامیہ کی طرف سے مزید بتایا گیا ہے کہ تدریسی شعبہ جات کے سربراہوں کے تقرر کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ سینڈیکیٹ نے یونیورسٹی ٹیسٹنگ سروسز، ایگزیکٹو ٹریننگ سنٹر، سر صادق ریسرچ اینڈ کمپیوٹنگ سنٹر، ایچ ای سی ڈیٹا سنٹر اور ڈائریکٹوریٹ آف اکیڈمکس کے قیام کی بھی منظوری دی ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا اور منفرد واقعہ ہے کہ اجلاس میں بہاول پور کے صحافیوں کے لیے الصادق سکالرشپ کی منظوری دی گئی جسکے تحت صحافیوں کے دو بچوں کو ہر سیشن میں فل سکالرشپ دئیے جائیں گے اور ایم فل و پی ایچ ڈی میڈیا سٹڈیز میں ہر سال ایک صحافی کو سکالرشپ پر داخلہ فراہم کیا جائے گا۔ یہ اقدام تمام جامعات کیلئے قابل تقلید ہے جو یقینی طور پر موجودہ صورتحال میں سماجی ‘ تعلیمی اور مالی نقصان کو کم کرنے میں ایک بہت بڑی خدمت ہے ۔ وائس چانسلر نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کی جانب سے 70لاکھ 30ہزار 9سو تیس روپے کا چیک چند ماہ پہلے پیش کیا۔ گورنر پنجاب نے اسلامیہ یونیورسٹی کے ملازمین کی جانب سے کورونا ریلیف فنڈ میں غیر معمولی حصہ ڈالنے کو بے حد سراہا۔ پاکستان بیت المال اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کے مستحق اور قابل طلباء کی مالی معاونت کے لیے پروگرام شروع کریگا۔ اس پروگرام سے اسلامیہ یونیورسٹی کے بہاو لپور ، بہاولنگر اور رحیم یار خان کیمپس کے 250طلبہ وطالبات مستفید ہوں گے۔ ہماری گورنر چودھری محمد سرور جو کہ یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں وہ یونیورسٹی کو نئے کیمپس کی تعمیر کیلئے فنڈ مہیا کریں اور جام یونیورسٹی سندھ کے شعبہ سندھیالوجی کی طرح اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں سرائیکالوجی کی منظوری دیں اور وسیب کے زبان، ثقافت کے ساتھ ساتھ وسیب کے آثار پر تحقیق کیلئے فنڈ مہیا کریں ۔ سرائیکی وسیب تہذیب و ثقافت سے مالا مال خطہ ہے وسیب کی ذرخیزی بھی اپنی مثال آپ ہے۔ البتہ وسیب میں سہولتوں کا فقدان رہا ہے۔ اسی بناء پر وسیب کو پسماندہ نہیں بلکہ پس افتادہ کہا جاتا ہے پس افتادہ کا مطلب ہے کہ وہ چیز جسے اٹھا کر پیچھے پھینک دیا گیا ہو۔ بلا شبہ سرائیکی وسیب ذرخیز بھی ہے اور مردم خیز بھی، اس سر زمین پر بڑی بڑی شخصیات نے جنم لیا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ نئی یونیورسٹیاں اور نئے ادارے قائم کرنے کے ساتھ ساتھ وسائل بھی مہیا کئے جائیں۔ اس وقت جامعہ میں طلباء کی تعداد 26 ہزار کے لگ بھگ ہے جبکہ جامعہ کے 150 سے زائد الحاق شدہ کالجز میں 1 لاکھ سے زائد طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں ۔ جیسے ہی اس ناگہانی آفت کا سامنا ہوا جامعہ کے وائس چانسلر نے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر اساتذہ ‘ ملازمین اور رہائش پذیر افراد کے تحفظ کیلئے اقدامات شروع کر دیئے ۔ فوری طور پر ڈینز ‘ تدریسی و انتظامی شعبہ جات کے سربراہوں کا اجلاس بلایا گیا اور مختلف اقدامات کی منظوری دی گئی ۔ وائس چانسلر نے شرکاء کو حکومت پنجاب کی جانب سے بھیجے گئے احکامات سے آگاہ کیا ۔ اب سردیوں کا موسم شروع ہوا ہے تو ایک بار پھر کورونا کے عذاب بڑھ گئے ہیں جس سے یونیورسٹی غافل نہیں ہے۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے کورونا پر تحقیق اور ریسرچ بھی ہو رہی ہے اور یونیورسٹی کے سائنسدان کورونا پر تحقیقات کے ساتھ ساتھ ویکسین کی تیاری میں بھی مصروف ہیں۔ اگر یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اپنا کام جاری رکھا تو بلا شبہ یونیورسٹی کا شمار دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں ہو گا۔