بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آبادمیں اسلامی جمعیت طلبہ کی ایکسپو تقریب پر سرائیکی سٹوڈنٹ کونسل نے مسلح دھاوا بول دیا۔ یونیورسٹیاں علم و عمل کے گہوارے ہوتے ہیں وہاں نوجوان نسل کی تربیت کر کے اسے ایک باشعور اور باوقار شہری بنایا جاتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اپنے اپنے ونگ بنا رکھے ہیں جو یونیورسٹیوں کے ماحول کو خراب کرنے کے موجب بنتے ہیں۔ حالیہ دنوںمیں طلبہ تنظیموں نے ملک بھر میں طلبہ یونینز کی بحالی کے لئے احتجاج کیا جس کی وزیر اعظم پاکستان سے لے کر تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کی تھی۔چند روز قبل قومی اسمبلی میں بھی طلبہ یونینز کی بحالی کے لئے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نظر آئیں جبکہ اس سے قبل سندھ اسمبلی نے طلبہ یونین پر عائد پابندی بھی اٹھا لی تھی۔ طلبہ یونینز نے یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماحول کو ہی خراب کرنا ہے، ابھی یونینز بحال نہیں ہوئیں بلکہ بحالی کی باتیں ہوئیں تو یہ حال ہے اگر حکومت نے پابندی اٹھا لی تو پھر تعلیمی ادارے مقتل کا منظر پیش کرتے نظر آئیں گے۔ اگرحکومت پابندی ہٹانے کے لئے بیتاب ہے تو اسے سب سے پہلے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے بیان حلفی لینا چاہیے کہ وہ یونیورسٹیوں میں اپنے سیاسی ونگ نہیں بنائیں گی۔ اگر تمام جماعتیں اس بات کی ضمانت دیں تو ہی طلبہ یونینز بحالی کے بارے سوچا جائے اگر جماعتیں اس بات کی گارنٹی نہ دیں تو حکومت طلبہ یونینز پر پابندی عائد رکھے تاکہ یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماحول قائم رہ سکے۔