اسلام آباد(لیڈی رپورٹر)اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے 2 نئے ارکان کی تقرری کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجنے کا حکم دیدیا ۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ آئینی اداروں کو نان فنکشنل نہیں ہونا چاہیے ۔ سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ الیکشن کمیشن کو غیرفعال ہونے سے بچائیں ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی کے خلاف جہانگیر جدون کی درخواست پر سماعت کی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ،سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی اسی نوعیت کی درخواستیں دائر ہیں ۔ سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست کا فیصلہ ہونے تک سماعت روکی جائے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیا صرف سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہونے کی وجہ سے سماعت روکی جاسکتی ہے ؟کیا آپ الیکشن کمیشن کو نان فنکشنل کرنا چاہتے ہیں؟کیا پارلیمنٹ اتنا چھوٹا معاملہ بھی حل نہیں کرسکتی؟کیا وفاقی حکومت ابھی تک ڈیڈ لاک کا دفاع کرنا چاہتی ہے ؟سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کو مشاورت سے یہ معاملہ حل کرنا چاہیے ۔ کون کہے گا کہ پارلیمنٹ کے فورم پر یہ معاملہ حل نہیں ہونا چاہیے ؟ عدالت اس حوالے سے تحریری حکم جاری کریگی۔قبل ازیں وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست پر سماعت روکنے کی استدعا کی ۔ وزارت پارلیمانی امور کے سیکرٹری کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کے تحت اس متعلق درخواست دائر ہوئی جس پر فیصلے تک ہائی کورٹ میں معاملے کو زیر التوا رکھا جائے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ درخواست پر شق وار تحریری جواب لا اینڈ جسٹس ڈویژن میں تیاری کے مراحل میں ہے ۔