اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی نے نیو اسلام آبادانٹرنیشنل ایئر پورٹ، گرینڈ حیات ہوٹل اور رائل پام کنٹری گالف کلب کے منصوبوں میں اربوں روپے کے بے ضابطگیوں کا معاملہ دوبارہ مرکزی کمیٹی کو ارسال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔پیر کو کنوینر سید فخر امام کی سربراہی میں انٹرنل اجلاس ہوا۔ کنوینر کمیٹی نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے نیب سے رائل پام کنٹری گالف کلب سے متعلقہ انکوائریز پر پیشرفت کی رپورٹ طلب کی تھی۔ نیب نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ تمام انکوائریز کی رپورٹ ایک ساتھ کمیٹی میں پیش کر د ینگے ۔فخرامام کا کہنا تھا کہ میگا منصوبوں میں بے قاعدگیوں کا پرفارمنس آڈٹ کے ذریعے پتہ چلتا ہے ،سپریم کورٹ نے بھی نیو اسلام آباد ایئرپورٹ سے متعلق تقریبا ًوہی آبزرویشن دی جو کمیٹی کی تھی۔ ایئرپورٹ کا کام عالمی معیار کے مطابق نہیں ہوا ، منصوبہ ڈیزائن کرنے والی کمپنی نے بلنڈر کیا ہے ۔علاوہ ازیں پبلک اکائونٹس کی دوسری ذیلی کمیٹی کااجلاس حنا ربانی کھر کی سربراہی میں ہو ا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ پی آئی اے نے غیرملکی ایجنٹوں اور کارگو ایجنٹوں سے بقایاجات کی مد میں 36کروڑ روپے وصول کرنے تھے ۔ سیکرٹری ایوی ایشن نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ باقی رہ جانے والے اور ڈوبے ہوئے قرضوں پر پراگریس رپورٹ6 ہفتوں میں جمع کرادیں گے ۔کمیٹی نے ڈی اے سی میں آڈٹ اعتراضات نہ نمٹائے جانے پر ان آڈٹ پیراز کو ذیلی کمیٹی میں زیر بحث لانے کی اجازت دے دی اور سیکرٹری ہوابازی اور پی آئی اے انتظامیہ کو کہا کہ ان ڈوبے ہوئے قرضوں اور ریکوری کی پراگرس رپورٹ بھی 6 ہفتوں میں پیش کریں ۔ اجلاس میں ا ٓڈٹ حکام نے شکوہ کیا کہ کئی پیرے 10سال پرانے ہیں ۔ آڈٹ افسر نے کہاکہ ان کی دو دفعہ ترقی ہوچکی ہے مگر یہ آڈٹ اعتراضات نہیں نمٹائے جاسکے ہیں جس پر کمیٹی نے شدید اظہار ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے باقاعدگی سے ڈی اے سی کرانے کی ہدایت کر دی۔