روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبہ میں گورننس اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے مختلف محکموں کی جو 32ٹاسک فورسز اور کمیٹیاں قائم کی تھیں ان میں سے کوئی بھی اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے اور قابل عمل سفارشات دینے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ شومئی قسمت سے وطن عزیز میں مختلف محکموں کی کارکردگی اور عوام کو سہولتیں فراہم کرنے کی غرض سے کمیٹیاں اور ٹاسک فورسز تو بہت بنائی جاتی رہی ہیں لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ہی نکلتا ہے۔ ان کمیٹیوں اور ٹاسک فورسز کی آڑ میں وزراء اور محکموں کے ذمہ دار افسران پروٹوکول کے مزے بھی اڑاتے ہیں لیکن مطلوبہ مقاصد و اہداف اکثر حاصل نہیں کرپاتے۔ اس طرح وقت اور قوم کے پیسے کے ضیاع کے سوا ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف جو خود کو خادم اعلیٰ کہلواتے تھے‘کے دور میں بھی ٹاسک فورسز اور کمیٹیاں قائم کی گئیں تھیں جس میں قوم کے وسائل کا خوب استعمال کیا گیا لیکن ان کی کارکردگی مشکوک ہی رہی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کو چاہیے کہ وہ ان تمام 32کمیٹیوںاور ٹاسک فورسز کا ریکارڈ طلب کریں اور ان کا جائزہ لیں۔ جن ذمہ دار ارکان اسمبلی یا افسران نے کارکردگی نہیں دکھائی ان کی گوشمالی کریں اور قومی وسائل کا ان ذمہ داروں سے حساب طلب کریں۔ یہ کمیٹیاں اور ٹاسک فورسز تو قائم رکھی جائیں لیکن ان کی ذمہ داری اہل‘ دیانتدار اور ملک و قوم کا درد رکھنے والے ارکان اسمبلی اور افسران کے سپرد کی جائے تاکہ عوام کو ریلیف دینے اور بہتر گورننس کے تقاضے پورے کئے جا سکیں۔