مکرمی ! انسانی شکل کے درندے جنگلی جانوروں سے زیادہ خطرناک ہیں،ان کی زندگی میں رحم کا کوئی عنصرموجودنہیں ہوتا،ان کی دھڑکنیں بے درددھڑکتی ہیں ایسے ظالم لوگوں کے نزدیک کسی دوسرے کی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی،یہ ظالم اپنی بھڑکتی آگ بجھانے کے لئے کئی معصوم لوگوں کی جان لینے پراترآتے ہیں،اوریہ لوگ اپنے جرم پرشرمندہ ہونے کی بجائے اپنی بے باک حرکت پرخوشی محسوس کرتے ہیں ۔ آج بے وجہ ہی موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے جواپنے بچے کوکبھی گرم لونہ لگنے دیتی تھی،جوسردیوں کی شدت سے بچانے کے لئے اپنے بچوں کو اپنے پہلومیں چھپا لیتی تھی آج پھرکیوں تم نے اسی جہالت کوہرطرف پھیلا دیا کیوں تم خواب ٖغفلت کی نیندمیں ڈوب گئے تمہارا ضمیرکیوں مرگیا ایک بارخودکوپہچاننے کی کوشش کروتمہیں تواشرف المخلوقات کہا گیا ہے اس بات کا ہمیں کون احساس دلائے کہ تم کتنی عظیم قوم ہواورکتنے عظیم تمہارے رہنماء تھے اپنے دماغ کی بندکھڑکیوں کوکھولواورایک بارخودکی پہچان کروکیوں چھوٹی چھوٹی خواہشات پرمعصوم تمنائوں کوننھی زندگیوں کوپروان چڑھنے سے پہلے ہی ظلم کے صندوق میں بندکرکے ان کی سسکیوں کوبھی دبا دیا جاتا ہے۔(حافظہ لبنیٰ عنائیت،سرگودھا)