سینیٹ کے انتخاب میں وزیر خزانہ حفیظ شیخ کی شکست کے بعد اپوزیشن (پی ڈی ایم)کی جانب سے یہ کہا جا رہا تھا کہ وزیر اعظم ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ جس پروزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ وہ فوراً ہی ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں چوہوں کی طرح حکومت نہیں کر سکتا۔ جس کو مجھ پر اعتماد نہیں سامنے آ کر اظہار کرے۔ اقتدار عزیز ہوتا تو خاموش ہو کر بیٹھ جاتا۔ وزیر اعظم کا عہدہ اہم نہیں نظام کی تبدیلی میرا مشن ہے۔اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد اپوزیشن کی پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے۔ اگر عوامی نمائندوں کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھل کر سامنے آئیں۔ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں شفافیت کے حوالے سے الیکشن کمشن کا کردار بھی کچھ اچھا نہیں رہا۔پاکستان سپریم کورٹ کی ایک لارجر بنچ نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے صدارتی ریفرنس پر اپنا فیصلہ سنا تے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں ہوسکتے بلکہ خفیہ ہی منعقد کیے جائیں گے۔ لیکن ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ الیکشن کمیشن انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے تمام اقدامات کرے، اس کے علاوہ ووٹ کی رازداری حتمی نہیں ہے۔ اس پر حکومت نے الیکشن کمشن کو درخواست کی کہ ووٹ چاہے بار کوڈ کے ذریعے ہوں یا سیریل نمبر کے ساتھ ہو یا جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے، اس بات کو یقینی بنائیں کہ سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں ووٹ کی رازداری دائمی نہ ہو۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن کو ہدایت کی تھی کہ شفاف الیکشن کروانا الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے الیکشن کمشن شفافیت کے حوالے سے ناکام رہا۔ بہر حال یہ حقیقت ہے کہ سینٹ الیکشن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے خدشات صحیح ثابت ہوئے۔انہوں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اپوزیشن سینٹ الیکشن جیتنے کیلئے ہر حربہ استعمال کر رہی ہے۔ اسی لیے شفاف انتخابات کیلئے اوپن ووٹنگ کا حامی تھا۔ ہمارے ارکان سے رابطے ہو رہے ہیں مگر ہم متحد ہیں۔ ہم شفافیت اور بدعنوانی سے پاک معاشرے کا نظریہ لے کر نکلے تھے اور یہ وہ عملی اقدامات ہیں جو اس سلسلے میں ہماری حکومت نے اٹھائے۔ایک بار پھر الیکشن میں ووٹ فروخت ہوا۔ انہوں نے اپنی ٹیم پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیسہ اور لالچ کے باوجود سینٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے اور انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ کرپٹ ٹولہ یہاں آ بیٹھا ہے۔ ان کی کرپشن کی داستانیں عوام جانتے ہیں۔ حکومتی ارکان کو خط لکھے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن پیسہ لگائے گی لالچ بھی دے گی ۔حقیقت میں یہی کچھ ہوا بھی۔ ذرا سوچیئے تو خاتون امیدوار کو 174 ووٹ اور حفیظ شیخ کو 164 ووٹ، دس ووٹ کہاں گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ 7 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔ ان میں سے ایک ووٹ تو شہر یار آفریدی کا تھا جو انہوں نے تسلیم کیا کہ غلطی سے بیلٹ پیپر پر دستخط کر دیئے مگر بقیہ چھ ووٹ جو مسترد ہوئے وہ کس کے تھے۔ یوسف رضا گیلانی کی انتخابی مہم ان کے بیٹوں نے کس طرح چلائی، کیا کچھ ہوا ، پوری دنیا نے دیکھا انتخابات سے ایک روز قبل منظر عام پر آنے والی علی حیدر گیلانی کی وہ ویڈیو جس میں وہ اراکین اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے ہیں، کافی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا ووٹ اسی طرح سے ضائع کیے گئے جس طرح ویڈیو میں بتایا جا رہا ہے؟ آخر ایک پارٹی کا رکن اپنے ہی امیدوار کو ووٹ کیوں نہیں دے گا۔ ووٹ ضائع کیوں کرے گا۔ اس سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ ووٹوں کی خریدو فروخت ہوئی ۔ پیسوں کا لین دین ہوا۔ اسی لئے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہبازگل نے اعلان کیا ہے کہ عبدالحفیظ شیخ اور یوسف رضا گیلانی کے درمیان ہونے والے الیکشن کو چیلنج کیا جائے گا۔ غیر حتمی طور پر 7 ووٹ مسترد پانچ ووٹوں کا فرق ہے۔ وزیراعظم عمران خان ہی ملک کے نظام کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ پی ڈی ایم نے لوٹی ہوئی دولت کے منہ کھول دیے ۔ پیسے کے زور پر اقتدار میں آنے والوں نے اداروں کو ہمیشہ مفلوج کیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سینٹ کے انتخابات میں جو نتیجہ ہم نے دیکھا اس نے ہمارے بیانیے کو تقویت دی۔ ہمارا بیانیہ تھا کہ سینٹ کے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر منڈی لگے گی اور ضمیروں کے سودے ہونگے۔اپوزیشن نے جمہوریت کے نام پر خرید و فروخت کی۔ پہلے الیکشن میں جب اس طرح کی شکایات سامنے آئیں تو ہماری پارٹی قیادت نے لگ بھگ بیس ارکان کے خلاف تادیبی کارروائی کی۔ اب بھی ایکشن لیں گے۔ ہم نے جب اوپن بیلٹنگ کے لئے قانون سازی کی بات کی تو انہوں نے اس کی بھرپور مخالفت کی۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سینیٹ الیکشن میں ووٹ کو جعلی عزت دینے کے دعویداروں نے سر عام ووٹ کی تذلیل کی۔ یہاںووٹ نہیں نوٹ کی جیت ہوئی ہے۔اسلام آباد سینیٹ الیکشن میں جو کچھ ہوا،اس پرہرجمہوریت پسند شرمندہ ہے۔پی ڈی ایم نے بولیاں لگا کر جمہوری اقدار کا جنازہ نکالا ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار نے بالکل درست تجزیہ کیا کہ گھناؤنا کھیل کھیل کراخلاقی، سیاسی اور جمہوری روایات کو پامال کیا گیا اورضمیروں کا سودا کرنے والوں نے ہر جمہوری اصول کو پاؤں تلے روندا۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مافیا کے خلاف جہاد کررہی ہے ۔وزیراعظم عمران خان جیسے سچے اور کھرے لیڈر کے سامنے ضمیر کے سوداگروں کی کوئی حیثیت نہیں۔عمران خان نے ملک میں چار بڑی ’بیماریوں‘ غربت، مالی بدعنوانی، جہالت اور ناانصافی کے خلاف اقدامات کا وعدہ کیا ہے۔ عمران خان کو اپنے اس وعدے کو پورا کرنے لیے بہت کام کرنا ہو گا کیونکہ قدم قدم پر ان کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں ۔