روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا اور دیگر غیر سرکاری پلیٹ فارمز پر کرونا وائرس کے حوالے سے افواہوں کے سدباب اور انہیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ جس کے لئے ٹاپ خفیہ اداروں کی معاونت حاصل کر لی گئی ہے‘ اسی طرح قرنطینہ سینٹر سے بھاگے ہوئے افراد کو ٹریک کرنے کے لئے بھی ان اداروں سے مدد لی جا رہی ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کرونا وائرس کے حوالے سے سوشل میڈیا ‘نیٹ‘ موبائل‘ واٹس ایپ اور دوسری ایپلی کیشنز کے ذریعے نت نئی افواہیں پھیلا کر عوام میں خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے‘ ایسے عناصر کسی طور پر قوم کے بہی خواہ نہیں ہو سکتے۔ کرونا وائرس ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور پوری دنیا اس سے پریشان ہے لیکن بعض افراد اسے کھیل تماشا سمجھتے ہوئے سوشل میڈیا کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔ یو ٹیوب پر افواہوں پر مبنی غیر ضروری ‘ غیر معیاری اور فنی ویڈیوز اپ لوڈ کر کے اپنا اور لوگوں کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔کچھ نیم حکیم قسم کے افراد بھی طبی معلومات اپ لوڈ کر رہے ہیں جس سے مرض میں افاقہ ہونے کے بجائے نقصان کا اندیشہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی عارضی پابندی عائدکر دی جائے اور ایسے افراد کا محاسبہ کیا جائے‘ انہیں پکڑا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ صرف ایسی ویڈیوز اور معلومات اپ لوڈ کی جائیں جو حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ہوں۔