سپریم کورٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے بیوروکریسی کے تساہل پسندانہ رویے پر برہمی کا اظہاکیاہے۔ 2008ء میں سابق صدر آصف علی زرداری نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط کئے تھے جس کو 2015ء میں مکمل ہونا تھا مگر بدقسمتی سے ایران پر امریکی پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ گزشتہ 12 بر سوں میں فائلوں سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ ایران اپنے حصے کی لائن نہ صرف مکمل کر چکا ہے بلکہ پاکستان کی معاشی مجبوریوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان کے حصے کی پائپ لائن مکمل کرنے کیلئے قرضے اور معاونت کی پیشکش بھی کر چکا ہے۔ یہاں تک کہ بار بار تاخیر کے بعد ایران نے گزشتہ برس پاکستان کے خلاف عالمی عدالت جانے کی بھی بات کی تھی مگر پاکستان کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے برادر اسلامی ملک نے عدالت جانے کی بجائے ترمیمی معاہدے پر اتفاق کر لیا۔ روس کی انٹر سٹیٹ گیس کمپنی نے منصوبے کو مکمل کرنے میں آمادگی ظاہر کی تھی مگر بیوروکریسی کے تاخیری حربوں کے باعث بات کاغذی کارروائیوں سے آگے نہیں بڑھ رہی۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو معزز جج صاحبان کی افسرشاہی کے رویے کے بارے برہمی کا اظہار مبنی برانصاف ہے۔ بہتر ہو گا حکومت پاک ایران گیس منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ قومی اہمیت کا منصوبہ بروقت مکمل اور ملک میں توانائی کا بحران ختم ہو سکے۔