اسلام آباد( اپنے نیوز رپورٹر سے،آن لائن ) چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے نیب افسران کو بدعنوانی کی روک تھام کیلئے ’’ نیب کی کرپشن فری پاکستان پر ایمان‘‘ کی پالیسی پر عمل کرنے کی ضرورت ہے ، نیب کی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم ہونے سے انکوائری اور انویسٹی گیشن کے معیار میں بہتری آئی ہے ، احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح 70 فیصد ہے ۔نیب ہیڈ کوارٹرز میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا نیب بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے اور جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پرعزم ہے ، نیب افسران بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں، بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے بدعنوانی اور اقرباء پروری کو بڑی برائیاں قرار دیا، یہ حقیقت میں زہر ہے ، ہمیں اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے ، نیب قوم کو بدعنوانی سے بچانے کیلئے اپنے مشن کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے ۔ نیب کے کوئی ایک افسر یا اہلکار کیلئے اثر و رسوخ کی بناء پر مقدمات بند کرنا ناممکن ہے کیونکہ نیب میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے ۔نیب نے 2019ء کے دوران بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 153 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جبکہ احتساب عدالتوں میں نیب مقدمات میں سزا کی شرح 70 فیصد ہے ۔ نیب آرڈیننس 1999ء میں لوٹی گئی رقم کی وصولی پر زور دیا گیا، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 328 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔ادھرچیئرمین نیب تین روزہ دورے پر لاہور پہنچ گئے ،وہ دورے کے دوران نیب لاہور میں نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد میگا کرپشن کیسز کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کریں گے ۔