لاہور(انور حسین سمرائ) ماضی میں کرپشن الزامات اور اہلیت نہ رکھنے اور مطلوبہ گریڈ کا سروس معیار پورا نہ کرنے پرترقی کے لئے سپر سیڈ ہونے والے والے افسروں کو اب گریڈ22میں ترقی دینے پر ہائی پاورڈ بورڈ جس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی کی شفافیت اور میرٹ پر سوالات اٹھا دیئے ۔ترقی پانے والے افسران کی اکثریت کو گورننس بہتر بنانے کے لئے اہم انتظامی سیٹوں پر تعینات کرنے کے بجائے ان کی موجودہ پوسٹوں کو اپ گریڈ کرنے سے بورڈ کی شفافیت کو مزیدمشکوک کردیا اور وزیر اعظم کو ترقی پانے والے افسروں کے ان سروس حقائق سے مبینہ طور پر لاعلم رکھنے کا انکشاف بھی ہوا ۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے 92 نیوز کے پروگرام نائٹ ایڈیشن کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے گریڈ 21سے گریڈ 22کے لئے 20سیٹوں پر ترقی کے ہائی پاورڈ بورڈ کی صدرات نومبر کے آخری ہفتے میں کی تھی جس میں گریڈ 22 کی22 پوسٹوں پر مختلف سروسز گروپس کے افسران کی ترقی کے کیسزپر غور کیا اور ان پر فیصلے کیے گئے تھے ۔ افسروں کی گریڈ 22میں ترقی کے لئے سنیارٹی کم ٖفٹنس کے اصول پر عمل کیا گیا۔ فٹنس سے مراد اہلیت و دیانتداری اور شہرت ہے جو پرفارمنس ایویلیوایشن رپورٹ میں درج ہوتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق بورڈ میں ایسے افسران کی ترقی کے لئے سفارش کی گئی جو ماضی میں مبینہ کرپشن، نااہلیت اور کمزور دیانتداری کی وجہ سے گریڈ 21اور 22کے لئے سپرسیڈ ہوچکے تھے ۔ ان افسران کی اکثریت کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹیٹو سروس سے ہے ۔ گریڈ 22میں ترقی پانے والے پی اے ایس 13ویں کامن کے ایک افسر نے بطور صوبائی سیکرٹری لٹریسی و نان فارمل ایجوکیشن پنجاب 2010مین لٹریسی پراجیکٹ کا ڈیٹا ایک بین الا قوامی این جی او کو غیر قانونی طور پر حکومت کی اجازت کے بغیر دیا اور بھارت میں بلا اجازت جا کر ایورڈ حاصل کیا اور انعام کی رقم میں خرد برد کی جس پر اس وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب نے علم ہونے پر اس کو مزید ترقی کیلئے غیر موزوں قرار دیا اور اس وجہ سے وہ گریڈ 22کے لئے ماضی میں تین دفعہ سپرسیڈ ہوئے لیکن اب بورڈ نے ان کو گریڈ 22میں ترقی دی ہے ۔