اسلام آباد (خبرنگار ،صباح نیوز)سپریم کورٹ نے اسلام آبادمیں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین این ایچ اے ، چیئرمین سی ڈی اے اورمیئر اسلام آباد کی رپورٹس مستردکرتے ہوئے تینوں کی سخت سرزنش کی ہے ۔قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیئر مین سی ڈی اے عامر احمد علی سے استفسار کیا کہ سنٹورس مال کی پارکنگ کی جگہ کس کی ہے تو انہوں نے بتایا کہ یہ سرکاری جگہ ہے ، جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ پھر اس زمین کو پارک یا عوامی استعمال کیلئے مختص ہونا چاہیے ، پرائیویٹ بلڈنگ کیلئے سرکاری زمین پر پارکنگ کیوں بنائی جارہی ہے ۔3 رکنی بینچ کے روبروسماعت کے دوران صفا گولڈ مال سرکاری ہسپتال کی زمین پر بنائے جانے کا انکشاف ہو اتو عدالت نے ایک ماہ میں صفا گولڈ مال کی زمین اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کو شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی جانب سے قائم تجاوزات کا جائزہ لے کر رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تجاوزات مسمار کی جائیں۔عدالت نے اسلام آباد میں گرین بیلٹس کو توسیع دینے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو طلب کر لیا جبکہ چیئرمین سی ڈی اے ، میئر اسلام آباد سے اسلام آباد کے پھیلائو کو روکنے اور نئے سیکٹرز کے قیام سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی۔عدالت نے کہامیونسپل کارپوریشن اسلام آباد کے 11ہزار 5سو ملازمین کچھ نہیں کرتے ، اسلام آباد شہر بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے ۔عدالت نے میونسپل کارپوریشن، سی ڈی اے اور این ایچ اے کی رپورٹس غیر تسلی بخش قراردے کر مسترد کردیں اور تینوں اداروں کے سربراہان کو آئندہ سماعت پر بھی پیش ہونے کا حکم دیا ۔جسٹس گلزار احمد نے کہا افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اب اسلام آباد ایک تباہ شدہ شہر ہے ۔انہوں نے میٹرو بس منصوبے پر بھی شدید برہمی کا اظہا رکیا ان کا کہنا تھا کہ سڑک کے درمیان میں بس چلا کر کونسا تیر مارا ہے ؟ بس سائیڈ پر بھی چلاتے تو اربوں روپے کی بچت ہو سکتی تھی، کیوں نہ چیئرمین این ایچ اے کا کیس نیب کو بھجوائیں۔ این ایچ اے افسران کی ناک سے کرپشن کا پیسہ نکلوائیں گے ،کشمیر ہائی وے پر8سال سے دیکھ رہا ہوں کام ہو رہا ہے ، کشمیر ہائی وے پر لگتا ہے کسی کا مستقل روزگار لگا ہوا ہے ، کیا میئر صاحب آپکو شہر کی تعریف بھی آتی ہے ؟ان کا کہنا تھا کہ شاہراہ دستور پرعوامی مرکز کی جلی ہوئی بلڈنگ کیوں سجا رکھی ہے ؟۔جسٹس مقبول باقر نے کہا لگتا ہے جو بھی کرے گا اﷲ ہی کرے گا۔جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ این ایچ اے کراچی حیدرآباد موٹروے نہ بناتا تو مہربانی ہوتی،این ایچ اے نے بحریہ ٹائون کیلئے سڑک کیوں کھود رکھی ہے ؟ کس کے حکم پر بحریہ ٹائون کیلئے کھدائی کی گئی ہے ؟ سڑکوں کی ناقص منصوبہ بندی ہی حادثات کا باعث بنتی ہے ، ہائی ویز کا محکمہ بالکل فارغ ہے ، چیئر مین سی ڈی اے اسلام آباد میں اپارٹمنٹس نہیں گھر بنائیں،اپارٹمنٹس بنانے سے کراچی شہر کی بھی شکل بگڑ گئی۔