افغان تنازع میںمصالحت کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ بگرام ایئر بیس پر حملہ کے بعد طالبان سے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ 2300امریکی فوجیوں کی قربانی اور ایک ٹریلین امریکی ڈالر جنگ میں جھونکنے کے باوجود امریکہ کے لئے افغان جنگ میں نہ صرف یہ کہ کامیابی ممکن نہیں سکی بلکہ یہ انکشافات بھی ہو رہے ہیں کہ امریکی حکمران اور پینٹاگان افغانستان میں کامیابیوں بارے امریکی قوم سے جھوٹ بولتے آئے ہیں ۔سابق امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ رچرڈ بائوچر نے گزشتہ روز افغانستان کے حوالے سے امریکی پالیسیوں کی ذمہ داری بھی قبول کر لی ہے۔ صدر ٹرمپ نے بلا شبہ افغان طالبان سے مذاکرات شروع کئے مگر نادیدہ قوتوں اور افغان حکومت کے مختلف حربوں کی وجہ سے یہ مذاکرات مسلسل تعطل کا شکار ہوتے آئے ہیں ۔پہلے بھی دو امریکی فوجیوں کی ہلاکت کو جواز بنا امریکہ طے شدہ معاہدے سے منحرف ہوگیاتھا اب ایک بار پھر بگرام ایئر بیس حملے کو جواز بنا کر مذاکرات معطل ہونے کا انکشاف ہواہے۔ طالبان واضح کر چکے ہیں کہ طالبان اور امریکہ کے مابین ایک دوسرے پر حملے نہ کرنے کا کوئی معاہدہ نہیں۔ افغان حکومت امریکی فوجیوں کی سرپرستی میں آئے روز درجنوں طالبان کو ہلاک کرنے کے دعوے کرتی ہے یہ ممکن نہیں کہ طالبان پر امریکی اتحادی حملے کرتے رہیں اور ردعمل میں جوابی کارروائی نہ ہو ۔بہتر ہو گا امریکہ زمینی حقائق کی روشنی میں افغان پالیسی مرتکب کرے اور فریقین ایک دوسرے پر حملے نہ کرنے کا معاہدہ کریں تاکہ بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا اور افغانستان میں امن کی راہ ہموار ہو سکے۔