کابل میں برسی کی ایک تقریب کے دوران بم دھماکے میں 32افراد جاں بحق اور 81زخمی ہو گئے ہیں۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ افغان امن معاہدے کے بعد اندیشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ افغانستان میں امن کی دشمن قوتیں معاہدے کوسبوتاژ کرنے کے لئے دہشت گردی کی کارروائیاں کر سکتی ہیں۔ معاہدے کے اگلے ہی روز افغان صدر قیدیوں کی رہائی کے وعدے سے منحرف ہو گئے تو بھارت نے اشرف غنی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حالات کے مطابق ردعمل کا اشارہ بھی دیا تھا۔اس بزدلانہ کارروائی کے فوراً بعد طالبان نے سماجی رابطے کی سائٹس کے ذریعے اس کارروائی سے لاتعلقی کا اعلان کیاہے۔ افغان صدر نے حملے کو افغانستان کے قومی اتحاد اور ملکی سلامتی پر حملہ قرار دیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ ماضی میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے شواہد بھی موجود ہیں۔ طالبان اور امریکہ نے امن معاہدے میں افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات کے ذمہ داران کے تعین کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بھی طے کیا ہے بہتر ہو گا کہ افغان حکومت، طالبان اور امریکہ اس بزدلانہ حملے کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے نہ صرف مشترکہ حکمت عملی طے کریں بلکہ امریکہ اور اشرف غنی حکومت حملے میں ملوث غیر ملکی ایجنسیوں تک پہنچنے میں بھی باہمی تعاون کریں تاکہ افغانستان کے امن کو بدخواہوں سے محفوظ بنانے کے لئے موثر حکمت عملی مرتب طے کی جا سکے۔