اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،وقائع نگار) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی تشویش کا باعث ہے ،پر تشدد واقعات میں اضافہ امن مخالف قوتوں کو تقویت دینے کا باعث بن سکتا ہے ، ان خیالات کااظہار انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد ابراہیم طاہریان فرد سے گفتگومیں کیا جنہوں نے وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات،افغان امن عمل،خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے افغانستان میں تشدد کی سطح بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تشدد میں کمی اور جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا مسلسل تشدد خرابی پیدا کرنیوالے ان عناصر کے ہاتھ مضبوط کریگا جو نہیں چاہتے کہ خطے میں امن واپس آئے ۔وزیر خارجہ نے ایران میں صدارتی انتخابات پر ایرانی قیادت اور عوام کو مبارکباد دی اور پاکستانی قیادت کی جانب سے ایران کے نومنتخب صدر سید ابراہیم رئیسی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔وزیرخارجہ نے کہا پاکستان خطے میں قیام امن کیلئے افغانستان کے امن کو ناگزیر سمجھتا ہے ۔پاکستان شروع سے اس موقف کا حامی رہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، افغان قیادت میں افغانوں کیلئے قابل قبول جامع مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا دیرپا سیاسی حل نکالا جائے ، افغانستان میں بدامنی کے باعث پاکستان اور ایران دونوں متاثر ہوئے ہیں۔وزیر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کیلئے ایران کی کاوشوں کو سراہااور کہا کہ عالمی برادری کی حمایت کو غنیمت جانتے ہوئے افغان دھڑوں کو مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعے افغان امن عمل کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے فوری اقدامات کرنا ہونگے ۔ایرانی نمائندہ خصوصی نے افغانستان میں قیام امن کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کا عندیہ دیا۔شکار پور سے ممبر قومی اسمبلی غوث بخش مہر نے وزارتِ خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی،رکن سندھ اسمبلی سردار علی گوہر مہر بھی ان کے ہمراہ تھے ۔دوران ملاقات سندھ کی سیاسی صورتحال و باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔