اسلام آباد (سپیشل رپورٹر؍ 92 نیوزرپورٹ)وزیر اعظم عمران خان نے زور دیتے ہوئے کہاکہ ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار میں تیزی لائی جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں تمام وزرائے اعلیٰ اور دیگر این ای سی ممبران شریک تھے ۔اجلاس میں مالی سال 2021-22 کے لئے میکرواکنامک فریم ورک ،آئندہ مالی سال کے لئے شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ۔ آئندہ مالی سال میں زراعت میں اضافے کا ہدف 3.5 فیصد، انڈسٹریل سیکٹر 6.5 فیصد جبکہ سروسز سیکٹر میں 4.8 فیصد ہوگا۔وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے مالی سال 2021-22 کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام پیش کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے لئے ترقیاتی بجٹ نظر ثانی تخمینوں کے مطابق 1527 ارب روپے رہے گا۔مالی سال 2021-22 کا ترقیاتی بجٹ 2100 ارب روپے مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔پی ایس ڈی پی کا حجم 900 ارب روپے ہوگا،ان میں سے 244 ارب ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن، 118 ارب روپے توانائی، 91 ارب روپے آبی وسائل، 113 ارب روپے سوشل سیکٹر، 100 ارب روپے علاقائی مساوات ، 31 ارب روپے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سیکٹر، 68 ارب روپے ایس ڈی جیز جبکہ 17 ارب روپے پروڈکشن سیکٹر پر خرچ کئے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے قومی ٹاسک فورس برائے انسداد پولیو کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں صرف ایک کیس کا رپورٹ ہونا اہم کامیابی ہے تاہم ہمارا مشن پاکستان کو پولیو سے مکمل نجات دلانا ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مربوط اور مشترکہ کوششوں سے ہی پاکستان کو پولیو فری بنایا جا سکتا ہے ،کورونا وباء کے دوران ہماری حکومت نے انسانی جانوں کے تحفظ کے ساتھ ساتھ معاشی استحکام کو بھی برقرار رکھا جس کی دنیا معترف ہے ،اسی جذبے سے ہم نے پولیو کو بھی شکست دینی ہے ۔قبل ازیں وزیراعظم نے قومی انسدادپولیو مہم کا افتتاح کیا۔وزیرِ اعظم نے کم لاگت گھروں کی عوام تک رسائی کیلئے معلومات کی فراہمی اوردرخواستوں کی وصولی کیلئے موبائل یونٹ کا بھی افتتاح کیا۔موبائل یونٹ نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی اور نیشنل بنک کے اشتراک سے لوگوں کو کم لاگت رہائشی منصوبوں کیلئے قرضوں کے حصول میں سہولت فراہم کرے گا۔ابتدائی طور پر موبائل یونٹ راولپنڈی، اسلام آباد اور گرد ونواح کے علاقوں میں سہولت فراہم کرے گا۔دریں اثناء وزیراعظم نے اپنے برطانوی ہم منصب بورس جانسن سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے انھیں پاکستان کو سفری ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر بات کی اور انھیں اس فیصلے پر نظر ثانی کا کہا۔وزیراعظم نے کورونا وائرس سے موثر طور پر نمٹنے کیلئے بورس جانسن کی کوششوں کو سراہا جبکہ اس عالمی وبا سے نبرد آزما ہونے کے حوالے سے پاکستانی کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے مختلف امور پر بات چیت کی جبکہ دو طرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال اور افغان امن عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔عمران خان نے ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر ویڈیو پیغام جاری کرنے پر بورس جانسن کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں وزرائے اعظم نے شراکت داری مضبوط بنانے ، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ اور اعلیٰ سطح پر بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔وزیراعظم عمران خان نے افغانستان سے افواج کی واپسی کی اہمیت پر بھی بات چیت کرتے ہوئے افغان امن کی حمایت کے لئے پاکستانی کوششوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا ایف اے ٹی ایف ممالک ایکشن پلان پر پاکستان کی جانب سے عملدرآمد کی کوششوں کو تسلیم کریں۔ دونوں رہنماؤں نے علاقائی، عالمی امن اور باہمی تعلقات مضبوط بنانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔وزیراعظم نے کہا پاکستان افغان امن اور مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا کیونکہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے ، افغان مسئلہ صرف سیاسی بات چیت سے ہی حل ہو سکتا ہے ۔