کراچی (سٹاف رپورٹر)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا اپنی خارجہ پالیسی کومعاشی مفادات کے ساتھ جوڑرہی ہے ،ہاتھ پھیلانے والے کی طرف توجہ نہیں دی جاتی،ہم نے ڈیڑھ سال میں بہت کچھ سیکھا،موجودہ حکومت نے 10 ارب ڈالرقرض واپس کیا،فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کیلئے الگ محکمہ قائم کردیا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیرکووفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت(ایف پی سی سی آئی) فیڈریشن ہاؤس کے دورے کے موقع پرتاجروصنعتکاروں سے خطاب اورمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرایف پی سی سی آئی کے صدرمیاں انجم نثار اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ اکنامک ڈپلومیسی میری ترجیح ہے ،وزارت خارجہ کے دروازے کھلے ہیں تاجرآئیں اورپارٹنرشپ کریں،خواہش ہے اقتصادی ڈپلومیسی کے ذریعے تاجروں کی خدمت کرسکیں،جائزہ لیں گے تاجروں کیلئے کیا کرسکتے ہیں،پاکستانی سفارت خانوں کوملکی کاروباری برادری سے تعلق بڑھانا ہوگا،پاکستان کو آج روئی درآمد کرنی پڑرہی ہے جس پراربوں کا خرچ ہوگا،انہوں نے کہا کہ تاجرترقی کا انجن ہیں،بنگلادیش نے ٹیکسٹائل سیکٹرمیں ہمیں پیچھے چھوڑدیا۔ہم نے سعودیہ،عرب امارات،چین اورقطرسے اربوں ڈالرسفارتکاری کے ذریعے حاصل کیے ،آئی ایم ایف میں جانے سے پہلے جو معاشی دھماکہ ہونے والا تھا وہ اللہ کے کرم سے رک گیا۔چین سے کہا ہے کہ ہماری مدد کریں، بے روزگاری کے خاتمے کیلئے قطراورجاپان سے بات چیت کی گئی ۔ہم نے ڈیڑھ سال میں بہت کچھ سیکھا اورموجودہ حکومت نے 10 ارب ڈالرقرض واپس کیا۔شہریت ترمیمی بل کے باعث بھارت میں احتجاج ہورہے ہیں وہ بھی بی جے پی کی مشکلات کا سبب ہوسکتا ہے ۔ میں نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل اورسلامتی کونسل کے صدر کو 7 خطوط ارسال کیے اوراس بات کا اندیشہ ظاہر کیا کہ اپنی اندرونی مشکلات سے توجہ ہٹانے کیلئے پلوامہ جیسا کوئی واقعہ کرسکتا ہے یا بھارت کسی جھوٹے فلیگ آپریشن کے ذریعے پاکستان کو نشانہ نہ بنائے جس سے ہمیں غافل نہیں رہنا چاہیئے ۔