اللہ کوپامردیٔ مومن پر بھروسہ ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا سفید قمیص شلواراورسیاہ ویسٹ کوٹ میں ملبوس،سرپرسفید عمامہ پہنے دوحہ میں مذاکرات کے لیے جب طالبان راہنما مولانا شہاب الدین دلاور پہنچے تو صحافی نے سوال کیاآپ کی طرف سے آج معاہدے پر دستخط کون کرے گا؟ وہ مسکرائے اور کہا: ہماری طرف سے دستخط امارات اسلامی کرے گی۔ یہ کہہ کرانہوں نے امریکہ اوراسکے اتحادیوں کے منہ پرزوردارطمانچہ مارا،کیونکہ ان کے یہ الفاظ پوری دنیاکے لئے ایک واضح پیغام کی حیثیت رکھتے ہیں کہ آج امریکہ اوراس کے اتحادیوں کی شکست ہوئی اور فتح امارات اسلامی کو حاصل ہوئی ہے۔ اللہ کے سوا کسی کاساتھ نہ ہونے کے باوجود 19برس بعدطالبان کے امیرالمومنین ملا محمد عمرمجاہدکی پیشگوئی سچ ثابت ہوئی کہ ا للہ کی نصرت ہمارے ساتھ رہی تو امریکہ کوشکست ہوگی۔افغان مجاھدقوم نے برطانیہ اورسوویت یونین کے بعداب امریکہ کوبھی دھول چٹادی۔ہال اس وقت طالبان کے نعرہ تکبیر اللہ اکبرسے گونج اٹھاکہ جب ملابرادرنے امارت اسلامی کی فتح پراورامریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے امریکی شکست پردستخط کئے۔19سال قبل اگر کوئی یہ کہتا کہ امریکہ افغانستان میں ذلت آمیز شکست سے دوچار ہو گا تو لوگ ہنستے، مذاق اڑاتے، ایسے شخص کو چودہ سو سال پہلے کی دنیا کا باسی کہتے۔ ٹیکنالوجی کے بت کو سجدہ کرنے والے دفاعی تجزیہ کار، دانشور، عالمی ترقی کے خوابوں میں ڈوبے ہوئے لوگوں کو کس قدر حیرت اور پریشانی ہوئی ہوگی جب دنیا بھر کی طاقتیں اور علاقائی ممالک کے نمائندے، اپنا سفارتی تجربہ لیے،مغربی لباس زیب تن کیے دوحہ میں موجود تھے اور ان کے درمیان عمامہ پہنے، شلوار قمیض میں ملبوس اور چہروں پر سنت رسولؓ کی ہیبت لیے پورے عزت اور وقارکے ساتھ براجماںتھے۔ افغانستان میں 19سال سے جاری جنگ کے دوران ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے جبکہ امریکہ نے اس جنگ میں کھربوں ڈالر پھونک دیئے۔ جنگ کے باعث افغانستان تباہ ہو کر رہ گیا۔ نیٹو افواج کے 3550 فوجی ہلاک ہوئے جن میں 2400امریکی تھے ، 20 ہزار سے زائد امریکی فوجی زخمی ہوئے ۔ افغان سکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تعداد 50ہزار سے بھی زائد ہے۔جنگ کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ2019 ء میں امریکی فضائیہ نے 7423بم اور میزائل داغے جو 2006ء کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد بنتی ہے۔ ظلم کی وہ کونسی نوع ہے کہ جوجارح امریکہ نے طالبان پرڈھائی نہ ہوحتیٰ کہ13اپریل 2017ء کو امریکہ نے (MOTHER OF ALL BOMBS) جس کا وزن 21 ہزار پائونڈ تھابھی طالبان پر دے مارا۔ لیکن کیامجال ان مردان خداکے پائے ثبات میں لغزش آجاتی۔عزم واستقامت کے کوہ گراں طالبان کے سامنے بالآخرامریکی رعونت ڈھیرہوگئی ۔ اپنے رب کی نصرت پرکامل ایمان ویقین ، عزم پیہم، دن کے اجالوں میں فرسان اور رات کے اندھیروں میں رہبان ہونے کی تصویربنے ہوئے طالبان کے سامنے جدید ٹیکنالوجی، بھاری بھرکم فوجی قوت، احزاب اور اختیار کے یہ سارے کے سارے بت، اللہ نے اکیسویں صدی میں باطل ثابت کردکھائے۔ امریکہ طالبان معاہدے کے بعد فریقین کو خطے میں بھارت کی شرانگیزی سے ہوشیار رہناچاہئے کیونکہ امریکہ افغان طالبان امن معاہدہ سبوتاژ کرنے کیلئے بھارتی را ، موسا د اور این ڈی ایس کے ساتھ متحرک ہوگئی ہیں، حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے، آ ئندہ تین سے چار ماہ میں امن معامدہ کو سبوتاژ کرنے کیلئے افغانستان کے اندر تینوں خفیہ ایجنسیز دہشتگردی کی ایسی وارداتیں کریں گی جس کا الزام افغان طالبان پر لگا کر امن معاہدہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق معاہدے کو سبوتاژ کرنے کیلئے دو اجلاس بھی بھارت اور افغانستان کے اندر ہو چکے ہیں ، اس معاہدے کی سب سے زیادہ تکلیف بھارت کو ہو رہی ہے ، بھارت کسی صورت میں بھی اس معاہدے کے حق میں نہیں تھا اور اس سے پہلے بھی معاہدہ کی راہ میں جو رکاوٹیں پیدا کی گئیں، ان میں بھارت کا اہم کردار تھا۔ ذرائع کے مطابق امن معاہدہ کے حوالے سے آ ئندہ چوبیس گھنٹوں میں باقاعدہ منفی پراپیگنڈہ بھی غیر ملکی میڈیا اور سوشل میڈیا نیٹ ورک کے ذریعے پھیلنا شروع ہو جائے گا ۔میڈیاذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ را ، این ڈی ایس اور موساد کسی صورت نہیں چاہتے کہ امریکی فوجوں کا افغانستان سے انخلا ہو اور اس ضمن میں افغانستان کے اندر تین سے چار ماہ میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی لائی جائے گی اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ ٹرمپ کا فیصلہ غلط ہے ۔میڈیا ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ افغان امن معاہدہ کے دوران بھی افغانستان کے اندر ان تینوں خفیہ ایجنسیز کے اہم ذمہ دارن کی میٹنگ چل رہی تھی۔ ان خدشات پرمہرتصدیق اس وقت بھی ثبت ہوئی کہ امریکہ طالبان معاہدے کے محض ایک دن بعدہی اشرف غنی نے امریکہ، طالبان معاہدے کے حوالے سے کہا ہے کہ طالبان کے 5ہزار قیدیوں کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا۔کابل میں تقریرکے دوران اشرف غنی نے کہا کہ 5ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹر اافغان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جا سکتا ہے ، مذاکرات کی پیشگی شرط نہیں بن سکتا۔انہوں نے کہا امریکہ قیدیوں کی رہائی میں مدد فراہم کر رہا ہے لیکن اس پر فیصلے کا اختیار افغان حکومت کا ہے ،انٹرا افغان مذاکرات کیلئے اگلے 9دنوں میں مذاکراتی ٹیم تشکیل دے دی جائے گی۔