امریکی ڈالر پچھلے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے منگل کے روز ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر 170روپے کے قریب پہنچ گیا جبکہ سٹاک مارکیٹ میں مندی کے زبردست رجحان کے باعث سرمایہ کاروں کے ایک کھرب روپے ڈوب گئے۔حیران کن بات یہ ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے کیجانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر اور شرح نمو بلند ترین سطح پر ہونے کے باوجود روپے کی قدر مسلسل عدم استحکام کا شکار ہے جس کی وجہ سے مہنگائی میں بھی تسلسل سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ گذشتہ ماہ کے آخری عشرہ میں بھی ڈالر ایڑ لگا کر166.40روپے پر جا پہنچا تھا تو انہی سطور میں عرض کیاگیا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں تیزی مہنگائی میں اضافے اور نئی سرما یہ کاری میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ ملک کااس وقت سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی ہے جس کے تدارک کیلئے ڈالر کی قیمت میں کمی اور روپے کی قدر میں اضافہ ضروری ہے۔ ڈالر کی تسلسل سے بڑھتی قیمت درآمدی اشیا،پٹرول، ڈیزل ،کھانے کا تیل سمیت ضرورت کی کئی اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافے اور معیشت پر ایک ایسے بڑے دبائو کا باعث بن سکتی جس سے نکلنا مشکل ہو جائے گا ۔لہذا حکومت ڈالر سے اپنی لا تعلقی ختم کر کے اپنی توجہ روپے کے استحکام، درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافے کی طرف مبذول کرے تاکہ عوام کو مزید مہنگائی اور پٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافے کے عذاب سے بچایا جا سکے۔