اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلیں خارج کرکے ان کی سزائیں برقرار رکھی ہیں۔جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سنایا۔9 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا جس میں پرویز مشرف سمیت چار عدالتی فیصلوں کا حوالہ بھی شامل ہے ۔ فیصلے میں کہاگیا کہ مفرور ہونے کے بعد نواز شریف حق سماعت کھو چکے ہیں، عدالت کے پاس ان کی اپیل مسترد کرنے سے سوا کوئی آپشن نہیں بچا،عدم حاضری کی وجہ سے ان کوکوئی ریلیف نہیں مل سکتا،سپریم کورٹ کہہ چکی قانون کا مفرور حق سماعت کھو دیتا ہے ،نوازشریف کو فیئر ٹرائل کا حق دیا گیا اور احتساب عدالت میں سنا گیاتھا،ان کوگواہان پر جرح کا حق دیا گیا،وہ ضمانت پرہونے کے باوجود بیرون ملک گئے اور اپیلوں کے دوران کئی تاریخوں پر غیر حاضررہے ، انہیں قانون کے مطابق مفرور قرار دیاگیا، نواز شریف عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے اور گرفتار ہونے پر اپیل بحالی کی درخواست دے سکتے ہیں، نواز شریف جب بھی اپیل بحالی کی درخواست دائر کریں گے قانون کے مطابق اس کا فیصلہ ہوگا۔مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدرعدالت میں پیش ہورہے ہیں، کیس سے نوازشریف کوالگ کیا گیا ہے ۔واضح رہے جولائی 2018 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11 ،ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 جبکہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔ بعدازاں 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سنائی گئی سزا معطل کرتے ہوئے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا ۔اس کے علاوہ 24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعدنیب نے ان کوگرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا تھا۔ سابق وزیراعظم نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جبکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب نے ان کی ضمانت منسوخ کرانے کیلئے اسلام آبادہائی کورٹ میں درخواست دائرکی تھی ۔فلیگ شپ ریفرنسز نواز شریف کی آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے اور انہی کمپنیوں میں ایک کمپنی کیپٹل ایف زیڈ ای تھی جس میں وہ کمپنی کے چیئرمین تھے ۔ اسی کمپنی کی چیئرمین شپ کو بنیاد بناتے ہوئے سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا،اس ریفرنس میں بھی نیب کی جانب سے الزام تھا کہ فلیگ شپ کمپنیوں کے اصل فوائد نواز شریف لے رہے تھے اور وہی ان کمپنیوں کے مالک ہیں۔ایون فیلڈ ریفرنس لندن میں شریف خاندان کے فلیٹوں سے متعلق تھا۔