لاہور؍ اسلام آباد(وقائع نگار؍سپیشل رپورٹر؍ اے پی پی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہفتہ کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لوں گا، اگر اعتماد کا ووٹ نہ لے سکا تو اپوزیشن میں بیٹھ جائوں گا، پی ڈی ایم کے لیڈر یاد رکھیں میں حکومت میں رہوں یا نہ رہوں ،ملک کے غداروں کا مقابلہ کرتا رہوں گا، جب تک زندہ ہوں قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد جاری رکھوں گا، مجھے حکومت جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میثاق جمہوریت میں سینٹ انتخابات اوپن کرانے پر اتفاق کرنے والوں نے سپریم کورٹ میں اس کی مخالفت کی، ان کا مقصد یوسف رضا گیلانی کو پیسے سے کامیاب کرا کر میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکانا تھا، عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے چوروں کا ساتھ دینا ہے یا ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے ، صرف قوانین کرپشن ختم نہیں کر سکتے بلکہ اس کیلئے پوری قوم کو جدوجہد کرنا ہو گی۔ جمعرات کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا سینٹ الیکشن کے حوالہ سے اپوزیشن کے قول و فعل میں تضاد سمجھ سے باہر ہے ، جب سے ہماری حکومت آئی ہے کرپٹ مافیا خوفزدہ ہو چکا ہے ، پی ڈی ایم بنانے کا مقصد کرپٹ ٹولے کے مفادات کا تحفظ ہے ۔ انہوں نے کہا اپوزیشن جماعتوں نے فیٹف جیسے حساس معاملہ پر ملک و قوم کے بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دی۔وزیراعظم نے کہا سینٹ الیکشن میں کروڑوں روپے دے کر ارکان اسمبلی کو خریدا گیا، صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی بہت بڑی آئینی ذمہ داری ہے ، سینٹ الیکشن کا سیکرٹ بیلٹ سے انعقاد جمہوری نظام کیلئے تباہ کن ہے ، سینٹ الیکشن سے پہلے کہہ دیا تھا کہ کروڑوں روپے کی بولیاں چل رہی ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ کمیشن نے سینٹ انتخابات کیلئے 1500 بیلٹ پیپرز پر بار کوڈنگ کیوں نہیں کی، انہوں نے سپریم کورٹ میں کیوں کہا کہ سینٹ انتخاب خفیہ بیلٹ سے ہو، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ وہ خفیہ طریقہ سے انتخاب کرائے لیکن ایسا طریقہ کار اختیار کرے کہ بیلٹ کی نشاندہی ہو سکے ، اگر ایسا ہوتا ہے تو ہمارے جو ارکان بکے ان کا معلوم ہوجاتا، الیکشن کمیشن نے مجرموں کو بچا لیا، اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچا۔ وزیراعظم نے کہا جب سے ہماری حکومت آئی ہے ان سیاسی جماعتوں کی بدعنوان قیادت اور رہنمائوں میں یہ خوف پیدا ہو گیا کہ عمران خان نے کرپشن کے خلاف مہم چلا رکھی ہے ، ان کی کوشش تھی کہ میرے اوپر اتنا دبائو بڑھائیں جس طرح انہوں نے جنرل مشرف کے اوپر دبائو بڑھا کر این آر او لیا، یہ مجھے بھی بلیک میل کرنا چاہتے تھے ۔وزیراعظم نے کہا عدم اعتماد کی تحریک کے دوران اپنے ارکان کو اختیار دیتا ہوں کہ وہ کھل کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم عمران خان کے ساتھ نہیں ، میں ان کی عزت کروں گا لیکن خفیہ طور پر پیسے لے کر اپنی آخرت تباہ نہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا یوسف رضا گیلانی کے الیکشن میں انہوں نے پوری کوشش کرنا تھی کہ پیسہ لگا کر جیتیں اور یہ واویلا کریں کہ عمران خان کی قومی اسمبلی میں اکثریت ختم ہو گئی ہے ، ان کا اب اگلا قدم عدم اعتماد لانا تھا تاکہ میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکائیں۔انہوں نے کہا کرپٹ ٹولے نے ایوان میں ہماری اکثریت ختم کرنے کی پوری کوشش کی، اسلام آباد کی سینٹ کی نشست پر یوسف رضا گیلانی کو جتوانے کیلئے پیسہ استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا اپوزیشن جماعتوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوں گا نہ این آر او دوں گا، سیاست میں پیسہ بنانے نہیں بلکہ ملک و قوم کی خدمت کے جذبہ سے آیا ہوں۔ انہوں نے پی ڈی ایم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر مجھ سے اقتدار چلا جاتا ہے تو کیا فرق پڑتا ہے ، میرے کون سے رشتے دار حکومت میں ہیں، میرا صرف سفر اور سکیورٹی پر سرکاری خرچ آتا ہے ، باقی سب خود برداشت کرتا ہوں، میں حکومت میں رہوں یا اپوزیشن میں، میں نے ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑنا، میں قوم کا پیسہ واپس لائوں گا۔ وزیراعظم نے کہا اپوزیشن کو عوام کو باہر نکال کر دکھائوں گا، جب تک زندہ ہوں قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد جاری رکھوں گا، ملک کے غداروں سے مقابلہ جاری رکھوں گا، یہ ملک عظیم بنے گا، ایسا تب ہی ممکن ہو گا جب یہ بڑے بڑے ڈاکو جیل میں ہوں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن ختم کرنے کیلئے قانون نہیں بلکہ معاشرے اور قوم کا اہم کردار ہوتا ہے ، جب تک معاشرہ کرپٹ ٹولے کو قبول کرتا رہے گا، کرپشن ختم نہیں ہو سکتی، ساری قوم نے دیکھا کہ ایک کرپٹ آدمی کو پیسے سے سینیٹر منتخب کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا میڈیا کے کچھ لوگ نواز شریف کی تقریر نشر کرانے کیلئے سپریم کورٹ چلے گئے ، وہ سپریم کورٹ سے سزا یافتہ اور اربوں روپے کی کرپشن میں ملک سے بھاگا ہوا مجرم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جیل سے اربوں روپے کرپشن کرنے والا باہر نکلتا ہے تو اس پر پھول نچھاور کرتے ہیں، یہ ہمارے معاشرے میں بدعنوانی کو ظاہر کرتا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہمیں اپنی آنے والی نسل کی فکر نہیں، قوم سے پوچھتا ہوں کہ کیا وہ ان کو قبول کریں گے ؟ انہوں نے کہا عوام سے سوال کر تا ہوں کہ وہ فیصلہ کریں ملک کو اوپر لے جانے چاہتے ہیں یا ان چوروں کا ساتھ دیں گے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے پارٹی رہنمائوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا بزدل نہیں، مقابلہ کرنا جانتا ہوں، مخالفین کے ہتھکنڈوں سے گھبراؤں گا نہیں، ڈر اور کسی خوف میں حکومت نہیں کرسکتا، اقتدار کی خاطر خاموش ہو کر نہیں بیٹھوں گا، پہلے ہی پتہ تھا سینٹ الیکشن میں پیسہ چلے گا، عہدے کیلئے اپنا مقصد نہیں بدل سکتا، نظام کی تبدیلی میرا مشن ہے ، عوامی نمائندوں کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھل کر اظہار کریں، اپوزیشن کی پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرتا رہوں گا، یہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، شفافیت کیلئے ہر فورم پر جائیں گے ۔مزیدبرآں عمران خان نے ترک صدر کے زیر صدارت اقتصادی تعاون تنظیم کے 14ویں ورچوئل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا افغان امن عمل خطے کی پائیدار ترقی میں معاون ثابت ہوگا، دہشتگردی کو اسلام سے جوڑنا مسلمانوں کے ساتھ زیادتی ہے ۔وزیراعظم نے کہا ہم نے عوام کو وبا کے ساتھ بھوک سے بھی بچانا ہے ، کورونا کے باعث معاشی اور سماجی مضمرات کا تخمینہ لگانا باقی ہے ۔انہوں نے سربراہ اجلاس میں اسلاموفوبیا اور کشمیر کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا مقبوضہ وادی میں کورونا کی آڑ میں لوگوں کو دیوار سے لگایا گیا ہے ۔دریں اثناء وزیراعظم سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی جس کے دوران ملکی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی شریک تھے ۔اسی دوران وزیراعظم نے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کو ٹیلیفون کر کے موجودہ سیاسی صورتحال اور ہفتہ کو اعتماد کا ووٹ لینے پر مشاورت کی۔پرویزالٰہی نے کہا کہ بطور اتحادی آپ کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے ۔ وزیراعظم نے پنجاب میں سینٹ کے تمام امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کروانے پر پرویزالٰہی کا شکریہ ادا کیا۔ عمران خان نے اتحادی جماعت ایم کیوایم کے کنوینرخالد مقبول صدیقی کو بھی ٹیلی فون کیا اور ملاقات کی دعوت دی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وزیراعظم کو ٹیلیفون کیا۔جام کمال نے ایک ٹویٹ میں کہا شکر گزار ہوں وزیر اعظم عمران خان کا جنہوں نے باہمی اشتراک سے ہماری پارٹی کے چیئرمین سینٹ کے لئے نامزد امیدوار صادق سنجرانی کو ایک بار پھر بلوچستان سے حکومت کی جانب سے امیدوار نامزد کرنے کا اعلان کیا۔