اب شام کے مسلمانوں پر کوہ الم کے پہاڑ ٹوٹے تو ترکی کی خدمت اور عوام نے ان کے لیے اپنے دل، دامن اور دروازے کھول دیئے ۔ نہ صرف قیام و طعام اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کیں بلکہ ان کو ترکی کی شہریت بھی دینے کا اعلان کر دیا۔ یوں لاکھوں بے گھر افراد، یتیم بچے، بیوگان اور بیمار و زخمیوں کو ترکی نے پناہ دے کر انصار مدینہ کی یاد تازہ کر دی ہے۔ ان حالات میں پاکستان کے عوام کی جانب سے کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی نے بھی اپنے شامی بھائیوں کی امداد کے لیے ترک بھائیوں کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور ڈاکٹر آصف محمود جاہ کی قیادت میں کروڑوں روپے کی اشیاء پر مشتمل کنٹینر ترکی بھجوائے۔ بلکہ ڈاکٹر آصف جاہ نے موقع پر جا کر ان مظلوموں میں امدادی سامان تقسیم کیا اور ان کی دل جوئی کی۔ چند روز قبل کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام شام کے مسلمانوں کے لیے ترکی کی لازوال خدمات پر ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعظم ترکی کے مشیر ڈاکٹر عمر فاروق کوزک ماز، پاک ترکی فائونڈیشن کے صدر ڈاکٹر وقار بادشاہ، حیات یولو فائونڈیشن کے راعد الاعرابی، محمد فاروق ارتکن اور مجاہد بلوت نے شرکت کی۔ اس سیمینار میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پروفیسر رفرف نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ ڈاکٹر عمر فاروق نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ ترکی کے عوام اپنے ہردلعزیز صدر جناب طیب اردوان کی قیادت میں دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے ہر دم تیار ہیں۔ شام کے مظلوم مسلمان ہمارے لیے مہاجر نہیں بلکہ معزز مہمان ہیں۔ جس طرح ڈاکٹر آصف محمود جاہ اور ان کے ساتھیوں نے شام کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے ہمارا ساتھ دیا۔ ہم اس کے لیے ان کے مشکور ہیں۔ ترکی اور پاکستان مل کر طاغوتی قوتوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ترکی اور پاکستان فرینڈشپ کے صدر وقار بادشاہ نے کہا کہ ترکی اور پاکستان مل کر دنیا بھر کے مسلمانوں کی ہر طرح سے مدد کر سکتے ہیں اور اس طرح ان کے مسائل اور مصائب کو کم کیا جا سکتا ہے۔ تقریب کے آخر میں کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے صدر نے مہمانوں میں شیلڈز اور تحائف تقسیم کیے۔ ڈاکٹر عمر فاروق مشہور اور ہونہار مقررہ نویرا بابر کی تقریر سن کر بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے اس کے لیے ترکی میں اعلیٰ تعلیم کے لیے سکالرشپ کا اعلان کیا۔ اس سے قبل روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں اور ایران کے زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے بھی امدادی سامان بھیجا گیا۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ کے جذبہ خدمت خلق اور کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی قومی اور بین الاقوامی خدمات نے اسلامی دنیا کے 65 ممالک کی 340 این جی او زپر مشتمل یونین آف انٹرنیشنل اسلامک این جی اوز میں کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کو بھی رکنیت کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔ امت مسلمہ کے لیے مسلم فلاحی تنظیموں کے کردار کو اُجاگر کرنے کے لیے کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے دفتر 449 جہانزیب بلاک، علامہ اقبال ٹائون، میں ایک سیمینار کا انعقاد ہوا۔ جس میں ملک کے نامور اہل علم و دانش، کالم نگاروں، ادیبوں اور علماء کرام نے شرکت کی۔ اسلامی دنیا کی فلاحی تنظیموں کی یونین کے سیکرٹری جنرل محترم علی کرت نے اپنے خطاب میں کشمیر سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل اور پوری ملت اسلامیہ کو ایک جگہ متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس سلسلے میں آزاد کشمیر کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے۔ انہوں نے کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی فلاحی خدمات پر اسے خراج تحسین پیش کیا اور ترکی میں شامی پناہ گزینوں کے لیے کی گئی کوششوں پر ڈاکٹر آصف محمود جاہ اور کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کے ارکان کو خراج تحسین پیش کیا۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے 2005ء کے زلزلہ سے لے کر اب تک قدرتی آفات کا شکار افراد اور تھر کے قحط زدہ علاقے، بلوچستان، سوات، چترال، شام، روہنگیا اور دوسرے مقامات پر کی گئی فلاحی کارروائیوں اور سوسائٹی کے دوسرے فلاحی کاموں کا خلاصہ پیش کیا اور ایک ڈاکومینٹری بھی پیش کی گئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی اوریا مقبول جان نے جو خود بھی شام کے تباہ شدہ علاقوں کا دورہ کر چکے ہیں۔ وہاں کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی فلاحی سرگرمیوں کی تعریف کی اور ترکی کی طرف سے شامی پناہ گزینوں کی مہمان نوازی کو انصار مدینہ کی مہمان نوازی کی یاد تازہ کرنے والی کوشش قرار دیا اور کہا کہ پناہ گزینوں کی امداد کرنے سے خوشحالی آتی ہے۔ ڈاکٹر آصف جاہ نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان کو فلاحی کوششوں کی تقریب اور آئندہ سال لاہور میں بین الاقوامی یوتھ کانفرنس کے اعلان کا خیرمقدم بھی کیا اور بتایا کہ زلزلہ زدگان اور دوسری آفات کے شکار لوگوں کی مدد کے علاوہ سوسائٹی، ملک بھر میں روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کے علاج، بچوں کی تعلیم، عورتوں کو سلائی کڑھائی اور دوسری دستکاریوں کی تربیت دینے کے علاوہ ان کے لیے امدادی وظائف، رمضان راشن پیکیج اور عید پیکیج کا اہتمام بھی کرتی ہے۔ شام، بھارت، کشمیر، برما، روہنگیا کے علاوہ دوسرے ممالک میں مسلمانوں کو جس طرح تہہ تیغ کیا جا رہا ہے۔ اس پر امن و سلامتی کے عالمی ادارے چپ سادھے بیٹھے ہیں اور اسرائیل، بھارت اور برمی حکمرانوں کی ظالمانہ کارروائیوں پر کوئی اقدام کرنے یا اِن کی مذمت کرنے کی بجائے ان اقدامات کو ان کا راست اقدام قرار دیتے ہیں۔ ان کے ظالمانہ اور جابرانہ اقدامات کے نتیجے میں بے گھر، بے لباس اور بے بس ہونے والے افراد کو بے یار و مددگار چھوڑ کر یہ تصور کرتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کی نسل کشی کر کے دنیا میں اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب ہو جائیں گے۔ کیونکہ انہوں نے مسلمان حکومتوں اور حکمرانوں کو اپنی سازشوں کے جال میں جکڑ رکھا ہے۔ اس پر انہیں کہیں سے مدافعت کا ڈر نہیں۔مگر وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ جنہیں اللہ رکھے انہیں کون چکھے کے مصداق اللہ تعالیٰ اپنے مظلوم بندوں کی اپنے دوسرے بندوں کے ذریعے اپنے فرشتوں کے ذریعے اس طرح مدد کرتا ہے کہ دنیا حیران رہ جاتی ہے۔