اسلام آباد(شائق حسین) امریکہ اور افغان طالبان کے مابین امن مذاکرات کا نیا دور رواں ماہ کے اواخر میں متوقع ہے ۔سفارتی ذرائع کے مطابق 9ویں مذاکراتی دور میں افغانستان سے امریکی فوجی انخلاء کے ٹائم ٹیبل پر سمجھوتے کے امکانات ہیں۔امریکی خصوصی نمائندہ برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کی زیرقیادت امریکی مذاکراتی ٹیم اور افغان طالبان کے نمائندوں کے مابین ابتک مذاکرات کے 8رائونڈ ہوچکے ہیں، 9واں مذاکراتی رائونڈ بھی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوگا۔ذرائع نے بتایا کہ نئے مذاکراتی رائونڈ میں فریقین کسی سمجھوتے پر پہنچ سکتے ہیں اور امریکی فوجی انخلاء کی مدت پر اتفاق ہوسکتا ہے ، طالبان کی جانب سے افغان سرزمین کو مستقبل میں دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہونے دینے کے حوالے سے یقین دہانی کرائی جائیگی۔امریکہ طالبان ممکنہ سمجھوتے کے نتیجے میں افغانستان سے لگ بھگ 14 ہزار امریکی فوجیوں کے انخلاء کے ٹائم فریم پر اتفاق ہوگا۔ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل طالبان کی جانب سے امریکی فوجی انخلاء کا ٹائم فریم مختصر رکھنے پر اصرار تھا، امریکہ کی خواہش رہی کہ فوجی انخلاء کی مدت کو 3 سال تک رکھا جائے جبکہ طالبان 1 سال کے ٹائم فریم پر اصرار کرتے آرہے تھے ، اب توقع ہے کہ فریقین معاملے کو حل کرلیں گے اور کوئی درمیانہ راستہ نکال لیں گے ۔ذرائع نے بتایا کہ افغانستان میں وسیع البنیاد سیزفائر کا امکان بھی انٹرا افغان ڈائیلاگ کی کامیابی کے بعد زیادہ روشن ہوگا۔