سوال یہ ہے کہ کیامسلم اُمہ امریکی میزبانی پرشاداں وفرحاں ہے۔ اسی لئے سرسے پیرتک اپنے پورے وجودکوامریکہ کے سامنے فرش راہ کئے بیٹھی ہے ۔جب ہم امہ کی بات کرتے ہیں توفہرست ترتیب پانے کے وقت ٹاپ 10میں مشرق وسطی کے دولت سے مالامال ممالک نمایاں رہتے ہیں۔ مشرق وسطی میں رونما ہونیوالی تازہ ترین تبدیلیوں کے باعث خطے میں جنم لینے والے تنائو نے علاقے کے بیدار مغز مکینوں کی توجہ خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کی طرف ایک مرتبہ پھر مبذول کروا دی ہے، جبکہ خطے کے 8ممالک اپنی سرزمین پر ان فوجی اڈوں میں اپنے جنگی سازوسامان سمیت موجود غیر ملکی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کی میزبانی میں مگن ہیں۔ مشرق وسطی میں موجود امریکی فوجی اڈوں کے بارے میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق خطے میں موجود غیر ملکی افواج کے بڑے میزبان 8 ممالک ہیں۔ ایک چھوٹے سے عرب ملک بحرین میں امریکی نیوی کا پانچواں بحری بیڑہ موجود ہے، جو اس علاقے پر امریکی نگرانی کے فرائض بھی انجام دیتا ہے۔ سعودی عرب کے قریب واقع اس جزیرہ نما ملک میں تقریبا 7,000 امریکی فوجی موجود ہیں۔ مزیدبرآں بحرین کی’’شیخ عیسی ایئر بیس‘‘امریکی لڑاکا اور جاسوس طیاروں کی میزبانی کے فرائض انجام دیتی ہے، جبکہ وہیں امریکہ کا ایک’’سپیشل سروسز آپریشن کمانڈ سنٹر‘‘ بھی موجود ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ نے بحرین کو ایک’’اہم غیر نیٹو اتحادی‘‘کا درجہ دے رکھا ہے۔ اسی طرح برطانیہ نے بھی سال 1971 ء کے بعد سے’’نہر سویز‘‘کے مشرق میں اپنا پہلا فوجی اڈہ اسی ملک میں بنایا تھا۔ عراق میں تقریبا 5,000 امریکی تاحال موجود ہیں۔ تیل کی دولت سے مالامال ایشیا کے شمال مغرب میں واقع ایک چھوٹا سا مسلم ملک ’’کویت‘‘ تقریبا 13,000 امریکی فوجیوں کو اپنی سرزمین میں پناہ دیئے ہوئے ہے، جبکہ وہاں’’مرکزی امریکی فوج‘‘کی’’پیشقدم‘‘ یونٹ کا ایک فوجی اڈہ بھی قائم ہے۔ اسی طرح امریکہ اس ملک کی 2 ،ایئربیسز اور 1،نیول بیس پر بھی قابض ہے، جہاں اس نے اپنے فوجیوں اور جنگی سازوسامان کو تعینات کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں کویت کا انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی امریکیوں کے ہاتھ میں ہے، جو خطے کے سب سے بڑے ’’امریکی لاجسٹک ایئر بیس‘‘ کے فرائض انجام دے رہا ہے۔ مزیدبرآں اسی ایئرپورٹ میں امریکی فوج کی 2,200کے قریب’’ٹیکٹیکل فوجی گاڑیاں‘‘بھی موجود ہیں، جن پر’’اینٹی ٹینک مائینز‘‘بھی اثرانداز نہیں ہوتیں۔ امریکہ نے کویت کو بھی بحرین کیطرح اپنا ’’اہم غیر نیٹو اتحادی‘‘قرار دے رکھا ہے۔ علاوہ ازیں جاری سال میں امریکہ نے اومان کی بادشاہی حکومت کے ساتھ بندرگاہوں کے مزید اختیارات کے حصول کیلئے ایک تازہ معاہدہ بھی کیا ہے، جبکہ برطانیہ نے بھی’’شاہ قابوس‘‘مرحوم کی حکومت کیساتھ اس ملک میں اپنی نئی’’نیول بیس‘‘بنانیکا کا ایک معاہدہ کیا ہے۔ بحرین کے جنوب اور سعودی عرب کے مشرق میں واقع جزیرہ نما امیر ترین مسلم ملک’’قطر‘‘ بھی امریکی افواج کی خدمت کی دوڑ میں اپنے کسی ہمسائے سے پیچھے نہیں۔ تفصیلات کے مطابق قطر کی’’العدید‘‘ نامی ایئربیس پر 13,000امریکی فوجی قیام پذیر ہیں جبکہ قطر نے اس ایئربیس کو مزید توسیع دینے کا پلان بھی تیار کر رکھا ہے، تاکہ وہاں امریکہ کے جوہری بم لیجانے والے B-52 بمبار طیارے بھی تعینات ہوسکیں۔ علاوہ ازیں اس چھوٹے سے ملک میں ’’ترکی‘‘نے بھی اپنا ایک فوجی اڈہ قائم کر رکھا ہے، جو سعودی عرب کی قطر کیساتھ ناراضگی کی اصلی وجہ ہے کیونکہ ریاض، انقرہ کو خطے میں اپنے اثر و رسوخ کی توسیع میں ایک بڑی رکاوٹ کی حیثیت سے دیکھتا ہے۔ مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات ’’حجاز‘‘کی مقدس ترین سرزمین جہاں’’مکہ ومدینہ‘‘زاداللہ شرفھماجوقیامت کی صبح تک ہمارے مرجع اورمرکزہیں پراپنے لڑاکا طیارے، ہوائی دفاعی سازوسامان اور 500کے قریب فوجیوں کو پہلے مرحلے میں سعودی دارالحکومت ریاض میں واقع’’شہزادہ سلطان‘‘ ایئربیس پر تعینات کر دیں گے۔ واضح رہے کہ امریکی فوج کے’’سپیشل آپریشنز‘‘ یونٹ سعودی عرب اوریمن کی سرحد پر تعینات ہے۔علاوہ ازیں متحدہ عرب امارات اپنے شہر دبئی میں موجود ’’جبل علی‘‘نامی اپنی سب سے بڑی بندرگاہ’’امریکہ کی دنیا میں سب بڑی غیر ملکی نیول بیس‘‘کے طور پر امریکیوں کو دے کر تمام ممالک پر بازی لے گیا ہے۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات کو 500امریکی فوجیوں کی میزبانی کا اعزاز بھی حاصل ہے، جو ’’ابوظہبی‘‘ کی ’’الظفرہ‘‘ نامی ایئربیس پر تعینات ہیں۔ واضح رہے کہ اس ایئربیس پر امریکہ کے انتہائی پیشرفتہ ڈرون طیاروں کے علاوہ F-35 نامی انتہائی ترقی یافتہ امریکی لڑاکا طیارے بھی موجود ہیں، جبکہ متحدہ عرب امارات کے شہر’’فجیرہ‘‘میں بھی، جو’’خلیج اومان‘‘ میں واقع ہے، امریکی نیوی کا ایک نسبتا چھوٹا فوجی اڈہ موجود ہے۔ علاوہ ازیں فرانس نے بھی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت’’ابوظہبی‘‘ میں اپنی ’’نیول فورسز‘‘کا ایک فوجی اڈہ قائم کر رکھا ہے۔اسی طرح شام میں کم سے کم 1500 امریکی فوجی موجود ہیں۔امریکی فوجی یمن میں بھی موجود ہیں۔صومالیہ میں امریکہ کے تقریبا 300 فوجی موجودہیں ۔لیبیا میں بھی امریکی فوج موجود ہے۔جمہوریہ نائیجر میں امریکہ کے تقریبا 500 فوجی موجودہیں۔ اس خطے میں جو امریکی فوجی اثاثے موجود ہیں ان میں پیشگی وارننگ دینے والے جہاز، سمندری نگرانی کرنے والے جہاز، پیٹریاٹ ائیر اینڈ میزائل ڈیفنس بیٹریز، بی 52بمبار طیارے،کیرئیر اسٹرائیک گروپ، مسلح ریپر ڈرون اور انجینئرگ و دیگر اہلکار شامل ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ تقریبا 2 سے ڈھائی ہزار امریکی فوجی ترکی میں بھی موجود ہیں جن میں زیادہ تر وہاں کی اینجرلیک ایئربیس پر تعینات ہیں۔خلیجی ریاست بحرین میں امریکی نیوی کے ففتھ فلیٹ کا ہیڈکوارٹرز موجود ہے جو کہ خطے میں جنگی جہازوں کو کمانڈ کرتا ہے اور یہاں تقریبا 7 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔دیگر خلیجی ملکوں سے اس وقت خراب تعلقات رکھنے والے ملک قطر میں بھی 13 ہزار امریکی فوجی العدیدائیربیس پر تعینات ہیں۔ خطے میں امریکی فضائی آپریشن کا ہیڈکوارٹرز بھی یہی ائیربیس ہے۔تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب اور عراق کے پڑوسی ملک کویت میں بھی امریکا اپنی 82 ویں ائیربورن ڈویژن کے مزید تقریبا 4 ہزار فوجی تعینات کر رہا ہے۔یاد رہے کہ اس وقت ایران اور پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان میں بھی 13 ہزار سے 14 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں جو کہ خطے میں مختلف آپریشنز میں حصہ لیتے ہیں۔