واشنگٹن،برلن(صباح نیوز،نیٹ نیوز)امریکہ میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل پر احتجاج کرنیوالے مظاہرین کیساتھ ساتھ میڈیا بھی زیر عتاب ہے ۔ رپورٹس کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کی میڈیا مخالف حکمت عملی کی دیگر مغربی جمہوری ریاستوں میں بھی تقلید کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے اورجمہوریت خطرے میں ہے ۔امریکہ اور برازیل میں زباں بندی اور سنسرشپ کے واضح احکامات نہیں لیکن صدر ٹرمپ اور صدر جیئر بولسونارو جعلی خبروں کو پھیلاتے ہوئے اور میڈیا سے دشمنی پیدا کرنیوالی بیان بازی کو بروئے کار لا کر سماجی تقسیم اور تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔ڈائریکٹر بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآئوٹ بارڈرزجرمن شاخ کرسٹیان میہر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ٹرمپ مسلسل میڈیا کی تصویر خوفناک دشمن کے طور پر پیش کر رہے ہیں،رواں سال امریکہ میں صحافیوں پر حملوں کے 94 واقعات ہو چکے ہیں۔امریکی صدر اور سرکردہ ریپبلکن سیاستدان پولیس تشدد کی مذمت میں بہت محتاط ہیں۔ ، یہ انتہائی مذموم رویہ ہے ، لیکن بہت مختصر مدت میں ٹرمپ تشدد کا خیرمقدم کر سکتے ہیں۔یورپ میں بھی صحافیوں اور میڈیا ہاسز پر حملے بڑھ رہے ہیں۔ تحفظ صحافت کے فروغ کیلئے کونسل آف یورپ کے بہت سرگرم پلیٹ فارم کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق اس کونسل کے 47 رکن ممالک میں سے 25 میں صحافیوں پر 142 سنگین حملے کئے گئے ۔