واشنگٹن (آن لائن ) جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی امریکی نائب سیکرٹری ایلس ویلزنے کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی جوہری سرگرمیوں پر تحفظات ہیں۔ پاکستان اور امریکہ دونوں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کے 2020 بجٹ میں پاکستان کیلئے عسکری امدادی فنڈ شامل نہیں۔تاہم امریکی بجٹ میں پاکستان سے متعلق سویلین امدادی پروگراموں پر توجہ ہو گی۔ جوہری ہتھیاروں کا عدم پھیلاؤ، انسداد دہشتگردی سے متعلق قوانین، پاک امریکہ تجارتی تعلقات اور امدادی پروگرام کے اہم نکات ہیں۔ پاکستان کیساتھ ہمارے تعلقات بہت پیچیدہ اور نتیجہ خیز رہے ۔ جنوبی ایشیائی سٹریٹجی کے تحت افغان امن عمل کیلئے پاکستان کا تعاون حاصل کرنے پر زور رہا ہے ۔ پاکستان نے دہشتگرد گروپوں اور انکے اثاثوں کو منجمد کرنے جیسے اہم اقدامات کئے ہیں۔ پاکستان ان اقدامات کو جاری رکھتے ہوئے منطقی انجام تک بھی پہنچائے ۔ لشکر طیبہ اور جیش محمد تنظیمیں سرگرم رہیں تو دنیا کیلئے مستقل خطرہ رہیں گی۔ جیش محمد کے سربراہ پر اقوام متحدہ کی پابندی سے دنیا کو پیغام ملا ہے کہ دنیا دہشتگردی برداشت نہیں کریگی۔ پاکستان سے عسکریت پسند گروپوں کیخلاف ناقابل واپسی اور مستحکم اقدامات کے خواہاں ہیں۔ خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان دہشتگرد گروپوں کیخلاف ٹھوس اقدامات کرے ۔افغان امن عمل میں طالبان کو مذاکرات کی میز تک لانے میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں۔افغانستان کو دہشتگردوں سے پاک پرامن ملک بنانے کیلئے ابھی بہت کام کرنا ہے ۔افغان امن عمل میں پاکستان سے تعمیری کردار جاری رکھنے کی توقع ہے ۔ پاک امریکہ اچھے تعلقات علاقائی استحکام اور معاشی ترقی کے ضامن ہیں۔ گزشتہ برس پاک امریکہ تجارتی حجم بلند ترین سطح 6 ارب ڈالر سے زائد پر پہنچا۔پاک بھارت تعلقات کی تعمیر نو کیلئے دو نکات مفاہمت اور انسداد دہشتگردی بہت اہم ہونگے ۔ چین اور ایران سے متصل جنوبی ایشیائی خطہ امریکی قومی سلامتی کیلئے بنیادی اہمیت رکھتا ہے ۔ جنوبی ایشیا کو امریکی کمپنیوں کیلئے تجارتی اور سرمایہ کاری شعبوں میں بھی بہت اہمیت حاصل ہے ۔