اسلام آباد(نامہ نگار)وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں ناقابل بیان مشکلات کا شکار ہیں،70دن سے 80 لاکھ لوگوں کا غیرانسانی لاک ڈائون جاری ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک مضبوط کیس پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر سے فوری کرفیواٹھایا جائے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے ۔ گذشتہ روز ایئر یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا بھارت اپنی مایوسی اور جھنجھلاہٹ میں مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانے کی کوشش کررہا ہے لیکن اس کی اس کوشش کو دیگر ذرائع سے آنے والی اطلاعات، پرتشدد حراستوں اوربین الاقوامی میڈیا کی طرف سے جاری رپورٹس نے بے نقاب کردیا۔ انکا کہنا تھا بھارت اپنی جوہری اور روایتی فوجی طاقت میں بے پناہ اورمسلسل اضافہ کررہا ہے اور عدم استحکام پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کررہا ہے ۔ بھارت دوطرفہ مذاکرات سے انکاری ہے اور خطرات کم کرنے کی تجاویز مسترد کرتا ہے ، اعتماد سازی ،جوہری و دیگر مسائل میں تحمل سے انکاری ہے ۔ پاکستان امن اور سٹرٹیجک استحکام کا خواہاں ہے تاکہ سماجی واقتصادی ترقی کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کی جاسکے ۔انہوں نے مزید کہا پاکستان طویل عرصے سے کہتا آیا ہے کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں۔ ہمارا یہ موقف آج پوری دنیا میں تسلیم ہو رہا ہے ، ہمیں امید ہے امریکہ اور طالبان میں بات چیت دوبارہ بحال ہوگی ۔انہوں نے کہا سی پیک پاکستان کی ترقی کے ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے اور سی پیک منصوبہ جات کی تیزی سے تکمیل ہماری حکومت کی اعلی ترین ترجیح ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان امریکہ کیساتھ طویل مدتی اور پائیدار شراکت داری چاہتا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان دو مرتبہ امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کرچکے ہیں اور اعلی سطح رابطے ہوئے ہیں ۔ہماری کوشش ہے ہم ان تعلقات کو اصولوں ، باہمی احترام وباہمی مفاد میں آگے لیکر بڑھیں۔وزیراعظم عمران خان نے ایران اور سعودی عرب کا دورہ کیا تاکہ کشیدگی کو کم کیاجاسکے اور خطے میں امن واستحکام کو فروغ مل سکے ۔