مکرمی !پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے سوئٹزرلینڈکے شہر ڈیووس میں وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے پس منظر میں ایک سوال کے جواب کہا ہے کہ اگر امریکہ کا بھارت کی طرف جھکائو ہے تو اس کی وجوہات اور بھی ہیں۔کچھ اور وجوہات کواگر بنظر عمیق سوچیں تو اس میں بہت سے سوالات کے جوابات مضمر ہیں،بہت سے خدشات پوشیدہ ہیں اور بہت امیدوں اور خوابوں کی تعبیر بھی ہے۔ایک خدشہ یہ ہوسکتا ہے کہ ہمیں اونچے خواب ضروردیکھنے چاہئے لیکن پاک امریکہ تعلقات میں امریکہ بہادر سے اتنی امیدیں نہیں لگانی چاہئے جتنی سابق سے حاضر حکومت لگائے بیٹھیں ہیں۔شاہ محمود قریشی نے خود ہی اپنے اس خدشہ کا جواب بھی دے دیا کہ امریکہ اس خطہ میں بھارت کو اپنا اسٹریٹجک پارٹنر سمجھتا ہے اس لئے بھی امریکہ بھارت تعلقات کی نوعیت ہم سے مختلف ہے، حالیہ امریکہ ایران کشیدگی اور پاک چین تعلقات کے بارے میں پاکستان نے اپنا موقف واضح اور صاف انداز میں پیش کر کے امریکہ کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ ہم ایک آزاد ملک ہیں اور ہماری خارجہ پالیسی اپنے اصولوں پر متعین ہے جسے چلانے کے لئے ہمیں کسی قسم کی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں،امریکہ کا جھکائو بھارت کی طرف چاہے کسی بھی ’’وجوہات‘‘کی بنا پر ہو لیکن ہم اپنی خارجہ پالیسی کے اصولوں کے مطابق ہی ملکی معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔ (مرادعلی شاہدؔ دوحہ قطر)