اسلام آباد، واشنگٹن (رائٹرز، مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ نے پاکستان کیلئے فوجی تربیتی پروگرام معطل کر دیا، پاکستان کو یو ایس نیول وار، نیول سٹاف کالج، سائبر سکیورٹی اور دیگر کئی تربیتی پروگرامز سے بھی پاکستان کا نام ختم کر دیا ہے ۔ رائٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے خاموشی کے ساتھ تربیت حاصل کرنے والے پاکستانی فوجی افسروں کی تعداد کم کرنا شروع کر دی ہے ، جو سالوں سے جاری فوجی تعلقات میں انتہائی اہم اقدام ہے اور اسے صدر ٹرمپ کی جانب سے رواں برس کے آغاز میں پاکستان کیلئے سکیورٹی تعاون معطل کرنے کے فیصلے کے اثرات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔یہ تربیتی پروگرامز گزشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط فوجی تعلقات کی بنیاد سمجھے جاتے تھے ۔امریکہ اور پاکستان کے فوجی حکام نے اس معاملے پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم دونوں ملکوں کے فوجی حکام نے ذاتی طور پر اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز سے گفتگو میں پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس اقدام سے باہمی اعتماد کو نقصان پہنچے گا جبکہ پاکستانی حکام نے خبردار کیا کہ فوج اپنی عسکری لیڈرشپ کی تربیت کیلئے چین اور روس کی جانب رجوع کرے گی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کیلئے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام (آئی ایم ای ٹی) معطل کرنے سے رواں سال 66 پاکستانی فوجی افسروں کی سیٹیں ختم کر دی جائیں گی، جو یا تو خالی رکھی جائیں گی یا پھر دیگر ملکوں کے فوجی افسروں کو دی جائیں گی۔ترجمان نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ تربیتی پروگرام کی منسوخی کی قیمت تقریباً 24 لاکھ ڈالر ہے اور سے مزید دو پروگرام بھی متاثر ہوں گے ۔تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ دونوں ملکوں کے اعلیٰ فوجی حکام آئی ایم ای ٹی سے ماورا رہتے ہوئے کس طرح کا فوجی تعاون جاری رکھیں گے ۔ امریکہ کے وار کالج کے ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں میں پاکستانی فوج کے 37 افسروں نے یہاں تربیت حاصل کی جن میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی شامل ہیں، لیکن آئندہ تعلیمی سال کی فہرست میں ایک بھی پاکستانی افسر شامل نہیں ہے ۔امریکی دفاعی حکام نے بتایا کہ وزیر دفاع جم میٹس نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے ۔سینیٹ میں خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین سید نے اس اقدام کو غیر تعمیری اور مخالفانہ قرار دیتے ہوئے کہا اس سے پاک فوج دیگر ملکوں کی جانب رجوع کرے گی۔پاکستان اور افغانسان کیلئے سابق خصوصی نمائندے ڈین فیلڈمین نے اس اقدام کو تنگ نظری قرار دیتے ہوئے کہا اس کے انتہائی منفی اثرات ہوں گے اور مستقبل میں دو طرفہ تعلقات میں کمی آئے گی۔امریکی حکام کا موقف ہے کہ پروگرام ختم کرنے سے باہمی تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام پاک امریکہ تعاون اور بھروسے کی فضاکو ختم کرسکتا ہے ۔ امریکہ تربیتی پروگرام