امریکہ میں پاکستا ن کے سفیر اسد ایم خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ امریکہ کو پاکستانی چاول کی برآمد میں 45فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ کھانے کی تیاری میں کام آنے والی اشیاء کی برآمدات میں 2019ء کے مقابلہ میں 2020ء میں 68فیصد اضافہ ہوا ۔ کورونا کے باعث دنیا کے تمام ممالک کی معیشتیں زوال کا شکار ہوئی ہیں ‘ اس صورتحال میں امریکہ کو پاکستانی چاول اور دیگر اشیاء کی برآمد میں اضافہ کو یقینا خوشخبری قرار دیا جا سکتا ہے۔ چاول ‘ گندم کے بعد ملک کی دوسری بڑی فصل ہے‘ پاکستان میں باسمتی سمیت چاول کی کئی اقسام کاشت کی جاتی ہیں اور دنیا بھر میں پاکستان کے باسمتی چاولوں کی اس کے ذائقے اور معیار کی وجہ سے زبرد ست مانگ ہے۔ اس و قت چاول کی عالمی منڈی میں ہمارا بڑا حریف بھارت ہے جو اپنے باسمتی چاول کی قیمت کم کر کے اسے پاکستان سے کئی گنا زیادہ چاول برآمد کرکے اپنے مالی ذخائر میں بھاری اضافہ کر رہا ہے۔ ہمیں بھی دیگر اشیا کے سا تھ چاول کی برآمدات میں اضافہ کی ضرورت ہے جس کے ذریعے سالانہ 5ارب ڈالر تک کا ریونیو حاصل کیا جاسکتا ہے ۔‘ لہٰذا امریکہ کے علاوہ یورپی اور ایشیائی ممالک کو چاول کی برآمد میں اضافہ کے لئے جامع منصوبہ بندی کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں چاول کے برآمد کنندگان کو بعض ریگولیٹری مشکلات بھی درپیش ہیں جن کاتدارک کیا جانا چاہیے تا کہ رکاوٹیں دور کر کے چاول کے بر آمدی اہداف میں مزید اضافہ کیا جا سکے۔