اسلام آباد، کابل، واشنگٹن ( سپیشل رپورٹر، نیوز ایجنسیاں، 92 نیوز رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکی وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن نے کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوگیا، ترجمان امریکی محکمہ دفاع کے مطابق لائیڈ جے آسٹن نے فون کیا۔ ٹیلیفونک رابطے کے دوران خطے میں سلامتی ،استحکام کیلئے باہمی اورمشترکہ اہداف پرتبادلہ خیال کیاگیا،افغان صورتحال،علاقائی سلامتی ،استحکام اوردوطرفہ دفاعی تعلقات مزیدمضبوط بنانے پربھی بات چیت کی گئی،امریکی وزیردفاع نے پاک امریکہ تعلقات بہتربنانے ،خطے میں مشترکہ مفادات کیلئے تعاون جاری رکھنے میں دلچسپی کااظہارکیا۔لائیڈ جے آسٹن نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ان کی پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ،علاقائی استحکام اور دوسرے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا،لائیڈ جے آسٹن نے امریکہ اور پاکستان کے مابین تعلقات میں بہتری کے حوالے سے اپنی خواہش کو دہرایا، انہوں نے لکھا کہ خطے میں مشترکہ مفادات پر بھی بات چیت کی گئی ،امریکی وزیردفاع نے کہاکہ ٹیلیفونک گفتگو میں افغانستان میں جاری صورتحال پر بھی غور کیا گیا، علاقائی استحکام اور باہمی دفاعی تعلقات میں مزید وسعت دینے پر بھی غور کیا گیا۔ دریں اثنا چینی سفیر نونگ رونگ نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی، ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمیدبھی شریک تھے ۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی اوردفاعی تعاون پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔سی پیک پرپیشرفت اورعلاقائی سلامتی کی صورتحال پرغور کیا گیا ۔ چینی سفیرنے امن کیلئے پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کوسراہا۔چینی سفیر نے کہا کہ چین پاکستان کیساتھ سٹریٹجک شراکت داری جاری رکھے گا۔ آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ سے پا کستان کے دورے پر آئے ہوئے ترک وزیر دفاع جنر ل ریٹائرڈ ہولو سی آکار نے ملاقات کی۔ ا ٓئی ایس پی آر کے مطابق دونوں رہنمائوں نے افغان امن عمل پربھی بات چیت کی ۔ دونوں رہنمائوں نے خطے میں امن کی کوششوں کو مزید کردار ادا کرنے پر اتفاق کیا۔ افغانستان کی صورتحال پردوحہ میں تین روزہ ’’ٹرائیکا پلس‘‘ عالمی کانفرنس کاآغازہوگیا،کانفرنس میں افغان قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ عبداللہ عبداللہ اورافغان طالبان کے نمائندوں نے شرکت کی،پاکستانی نمائندہ محمدصادق خان،برطانیہ اوریورپی یونین کے ایلچی بھی شریک ہوئے ،اجلاس کامقصد افغانستان میں تشددمیں کمی اورمذاکرات کی بحالی ہے ۔کانفرنس میں اقوام متحدہ، امریکہ ، چین، روس ، ازبکستان اور دیگر ملکوں کے نمائندے بھی شریک ہیں ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اپنے ملک کا دفاع افغان فوج کی ہی ذمہ داری ہے ، امریکہ کا افغانستان میں فوجی مشن 31 اگست کو مکمل طور پر اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا،وہ امریکیوں کی ایک اور نسل کو 20 سالہ جنگ میں دھکیلنا نہیں چاہتے ۔ امریکی صدر بائیڈن نے کہا افغان رہنماؤں کو اپنی قوم کی لڑائی کیلئے لازمی طور پر اکٹھا ہونا ہوگا، امریکہ کابل حکومت کی حمایت جاری رکھے گا، انہوں نے کہا افغانستان سے فوج نکالنے کے فیصلے پر مجھے کوئی افسوس نہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ کابل میں اپنے سفارتخانہ کو درپیش خطرات کا روزانہ کی بنیاد پر جائزہ لے رہا ہے ۔ سفارتخانہ واشنگٹن سے رابطہ میں ہے ،ہم اب تک اہم اور مرکزی سرگرمیاں جاری رکھنے کے قابل ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ امریکی مذاکرات کار دوحہ میں افغانستان کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال پر ایک مشترکہ بین الاقوامی ردعمل طے کرنے میں مدد کریں گے ۔ دوسری جانب پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں افغانستان کی سرحد سے منسلک شہر چمن کے ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سرحد پر باب دوستی مسافروں کی آمدورفت اور تجارت کے لیے کھول دیا گیا ہے ۔چمن سرحد پر باب دوستی صبح آٹھ بجے سے لے کر شام چار بجے تک پیدل مسافروں اور تجارت کے لیے کھلا رہے گا ۔ افغانستان کے صوبے فراہ کے دارالحکومت فراہ سٹی پر طالبان کا قبضہ ہوگیا ،فراہ سٹی طالبان کے قبضے میں جانے والا ساتواں صوبائی دارالحکومت ہے ۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے بتایا قندوز میں مزید 5 فوجی مجاہدین سے آ ملے ، مزار شریف کے نواحی علاقوں کوڈ برق سے بھی دشمنوں کو نکال دیا گیا۔ ننگرہار کے ضلع سورخورد کے علاقہ کارسو خور میں دشمنوں کی 3 چیک پوسٹوں پر قبضہ کرلیا گیا۔ کئی فوجی ہلاک کردئیے گئے اور آپریشن میں 2 مجاہدین بھی شہید ہوگئے ۔ ضلع شیرزاد میں کنڈی کی پوسٹ پر بھی قبضہ کرلیا گیا۔ لوگر میں ضلع براکی براک کے علاقہ شاہ صمد زیارت میں دشمن فوجیوں نے بمباری کرکے مدرسہ اور مسجد کو تباہ کردیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ بغلان صوبہ کا شہر پل خمری بھی مکمل طور پر قبضہ میں آگیا ، بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد سٹی کے تیسر ے ضلع کی ڈیفنس لائن توڑ دی گئی ۔ نمروز کے ضلع چہار برجک پر بھی قبضہ کرلیا گیا ۔ بھارت نے افغانستان میں صوبے بلخ کے دارالحکومت مزار شریف میں قائم اپنا آخری قونصل خانہ بھی بند کردیا، اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کی ہدایت کردی۔افغانستان میں قتل کے ڈر سے 19 پائلٹس نے نوکریاں چھوڑ دیں۔افغان طالبان کے سابق امیر ملا محمد عمر کے بیٹے مولوی محمد یعقوب نے افغان طالبان کے نام ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ جن علاقوں میں وہ داخل ہو رہے ہیں وہاں امن کے قیام کو یقینی بنایا جائے اور مخالفین کے گھروں میں داخل نہ ہوں بلکہ سب کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔ جرمن وزیر دفاع آنیگریٹ کرامپ کارین بارنے افغانستان میں دوبارہ فوج بھیجنے کی ایک تجویز کو مسترد کردیا۔ امریکی اخباروال سٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا کہ افغان طالبان چندہفتوں میں کابل پرقبضہ کرسکتے ہیں،افغانستان کے شمالی علاقوں پرتقریباًطالبان کاکنٹرول ہوچکا،کابل میں بھی سیاسی بحران شدت اختیارکرچکا،افغان وارلارڈزنے صدرغنی پراعتمادکرنا چھوڑ دیا ۔ امریکی اخبارنے لکھا کہ امریکہ کی تربیت یافتہ افغان فورسز،کمانڈرزاورملیشیاطالبان کے آگے بے بس ہیں۔کابل حکومت اورسیاستدان کرپٹ ہیں،امریکی انخلا کے بعدافغان فوجیوں کی تعداد2لاکھ 50ہزارتھی،طالبان کامقابلہ کرنے کیلئے افغان فوج تیارنہیں تھی۔ادھریورپی یونین کے مطابق طالبان نے ملک کے 65فیصدحصے پرقبضہ کرلیا۔ افغان وزیر خارجہ حنیف اتمر نے کہا کہ طالبان رہنماؤں پر عالمی پابندیاں عائد کی جائیں، طالبان نے ملک کیخلاف گھیرا تنگ کردیا اور وہ اب کابل پر قبضہ کی تیاری کر رہے ہیں۔ طالبان رہنماؤں کے سفر پر بھی پابندی عائد کی جائے اور ان کیخلاف فوجی طاقت کا استعمال کیا جائے ۔ شہروں پر حملوں کے جواب میں عالمی برادری کو متحد ہو جانا چاہیے ۔