واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری سے ) امریکی تھنک ٹینک اداروں نے پاکستان میں ہونے والے انتخابات کو نوے فیصدشفا اور آزادانہ قرار دیدیا ۔امریکی مبصرین نے کہا ہے کہ عمران خان کی وکٹری سپیچ ایک مخلص اور بے ضرر رہنما کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا شخص حکومت کرنیوالا ہے جو اپنے کاز اور ملک سے مخلص ہے ۔ پروفیسر مائیک تھامس نے کہا کہ پاکستان میں الیکشن شفاف طریقہ سے ہوئے ،اس میں فوج کے اہم کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر پاک فوج پولنگ سٹیشنوں پر موجود نہ ہوتی تو شفاف انتخابات کا انعقاد نہیں ہو سکتا تھا ۔پروفیسر حامد خان نے کہا کہ ایک طرف پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں تھیں اور دوسری طرف اکیلا عمران خان تھا، زہریلے پراپیگنڈہ اور کردار کشی مہم کے باوجود پاکستانی عوام نے اس پر اعتماد کیا ۔ عمران خان نہ تو کرپشن کریگا اور نہ ہی کسی کو کرنے دیگا ۔پروفیسر انجم رانا نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تاخیری حربوں نے اپوزیشن جماعتوں کو بیجا محاذ آرائی کرنے اور الیکشن نتائج کو نہ ماننے کا سامان مہیا کیا۔ پورے پاکستان میں جس طرح بلا چلا ہے اس نے عمران کے مخالفین کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ ڈاکٹر تاجیندر نیجر نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی تبدیلی ہوا کا ایک تازہ جونکا ہے ، اسمیں کوئی شک نہیں کہ یہ الیکشن منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہیں کچھ پولنگ سٹیشنوں پر بدمزگی کا یہ مطلب نہیں کہ مخالف جماعتیں پورے الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیدیں ۔پاکستانی امریکن کانگریس کے سابق صدر ڈاکٹر اشرف عباسی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے رونے کا سبب یہی ہے کہ پاکستان کے غیور عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے ۔ مذہبی جماعتوں کے ٹھیکیدار اب اپنی عزت بچانے کیلئے مظاہروں کا پروگرام بنا رہے ہیں ۔ پروفیسر اجے کمار شرما نے کہا کہ عمران خان دنیا میں ایک قد آور شخصیت کے طور پر ابھرے گا ،بھارت کو سب سے زیادہ تکلیف یہی ہے کہ انکے بزنس پارٹنر شریف برادران کو عوام نے مسترد کر دیا ہے ۔ امریکہ میں بھی حسین حقانی ٹائپ کے لوگ نواز شریف کے حق میں مہم چلا رہے تھے اور امریکی میڈیا کو غلط انفارمیشن دے رہے تھے ۔