امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل کے فلسطینیوں پر جاری حملوں کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو چوتھی بار فون کر کے کہا ہے کہ آج ہی حملوں میں کمی دیکھنا چاہتا ہوں۔ اسرائیل ستائیسویں رمضان سے شہری آبادیوں پر بمباری کر کے نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ اقوام عالم اسرائیلی بربریت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں یہاں تک کہ انسان دوست ممالک نے اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف غور و فکر کے لئے سلامتی کونسل کے اجلاس بلانے کی متعدد بار کوشش کی جو امریکی ہٹ دھرمی کے باعث ویٹو کرنے کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکی۔ عالمی برادری کے دبائو سے اجلاس ہوا بھی تو مشترکہ اعلامیہ تک جاری نہ ہو سکا، یہاں تک کہ اسلامی ممالک اور عالمی برادری جنرل کونسل کا اجلاس بلانے پر مجبور ہیں۔ امریکی حکومت کی اسرائیلی سفاکیت پر بے حسی کا یہ عالم ہے کہ اب عام امریکیوں سمیت جو بائیڈن کی اپنی پارٹی کے ارکان کانگریس بھی امریکی حکومت کی پالیسی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ،حکومتی پارٹی کی رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز کاچیلنج اس کا ثبوت ہے۔ امریکی صدر اگر واقعی مخلص ہیں تو پھر اسرائیل پر پابندیاں عائد کریں ،دنیا کے کسی بھی خطے میں اگر امریکی صدر کی بات کو تسلیم نہیں کیا جاتا، تو وہ اس ملک پر پابندی عائد کر دیتے ہیں ۔اس کے علاوہ بہتر ہو گا عالمی برادری امریکی انتظامیہ کے خلاف امریکہ میں ہی دبائو بڑھانے پر توجہ مذکور کرے تاکہ امریکہ کو اسرائیل کی پشت پناہی سے باز رہنے کے لیے مجبور کرکے فلسطینیوں کے قتل عام کو روکا جا سکے۔