اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی)سینٹ کااجلاس دوسرے روز بھی ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کی نذرہوگیا،ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر نے لگا۔ بدھ کو سینٹ کے اجلاس میں مولانا عطائالرحمان نے بجٹ پر بحث کا آغاز ہوتے ہی کہا کہ گزشتہ روز انہیں تقریر مکمل نہیں کرنے دی گئی تھی آج مجھے پہلے تقریر کرنے دی جائے ۔سینیٹر بہرہ مند تنگی کو بجٹ پر تقریر کا آغاز کرنے کی دعوت دی گئی تو انہوں نے کہاکہ بجٹ کے معاملے پر حکومتی ارکان حقیقت کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہی نہیں،پی ٹی آئی نے منشور میں ملک سے مہنگائی ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا جسے وہ بھول گئے ۔بعد ازاں مولانا عطاء الرحمن نے بجٹپر بحث کا آغاز کرتے ہی وزیراعظم کو نااہل قراردیا تو اس پر حکومتی ارکان نے احتجاج شروع کر دیا جس پر چیئرمین سینٹ نے نااہل کے الفاظ حذف کر دیئے ،اسی دوران ایوان میںہنگامہ آرائی شروع ہوگئی ۔ چیئرمین سینٹ مولانا عطاء الرحمن کوبات کرنے سے روکتے رہے ۔قائد ایوان شبلی فراز نے کہاکہ یہ لوگ زمین پر فساد پھیلانے والے ہیں۔ اس دورا ن قائد ایوان شبلی فراز اور مشاہداﷲ خان کے درمیان بھی تلخ کلامی ہوئی ۔پی پی سینیٹر مولا بخش چانڈیو کے اظہار خیال کے دوران حکومتی رکن فیصل جاوید نے جملے کسے تو مولابخش چانڈیو نے کہاکہ بے بی بیٹھ جاؤ،بے بی بیٹھ جاؤ۔ بعد ازاں نعمان وزیر اور مولانا عطاء الرحمٰن کے درمیان جھڑپ ہوگئی ۔ نعمان وزیرنے مولانا عطاء الرحمن کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تاہم رضا ربانی نے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر سمجھانے کی کوشش کی تونعمان وزیر نے رضا ربانی کا ہاتھ جھٹک دیا اوراونچا بولنا شروع کر دیا۔ دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ مصطفی نواز کھوکھر بہرمند تنگی اور دیگر اپوزیشن سینٹرز بھی نعمان وزیر کی نشست پر پہنچ گئے ۔اپوزیشن اور حکومتی ممبران اکٹھے ہو گئے اور شدید احتجاج اور شور شرابہ کیا ۔چیئرمین سینٹ نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو بلا لیااور انہیں ارکان کو بٹھانے کا حکم دیا۔ سارجنٹ حکومت اور اپوزیشن نشستوں کے درمیان کھڑے ہو گئے تاہم اجلاس آج ساڑھے 4بجے تک ملتوی کر دیاگیا۔قبل ازیں سینیٹ میں اثاثہ جات ظاہر کرنے کے آرڈریننس کی نقل وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے پیش کر دی ۔