مکرمی !وزیراعظم پاکستان عمران خان اپنی کتاب ’’میں اور میرا پاکستان‘‘ میں قائد اعظم، گاندھی، مادر ٹریسا اور نیلسن منڈیلا جیسے عظیم شخصیات کو رول ماڈل تسلیم کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر ان کی کامیابیاں دوسروں سے زیادہ ہیں تو اس کا سبب یہ نہیں کہ ان میں صلاحیتیں زیادہ تھی بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ ایک عظیم نظریہ اور ایک آرزو رکھتے تھے۔علاوہ ازیں انہوں نے اپنی جماعت تحریک انصاف اور خود ایک کرکٹر سے لے کر قومی سیاست تک پہنچنے کے تمام اہم واقعات کا تفصیلی ذکر کیا ہے۔آخر ہر تاریک رات 25 جولائی 2018ء کو خوش قسمتی کا سورج طلوع ہوا۔ ملک بھر میں انتخابات ہوئے'جس میں پاکستان تحریک انصاف کو 22 سالہ سیاسی نشیب و فراز کے بعد بھاری اکثریت سے شاندار کامیابی حاصل ہوئی اور عمران خان پاکستان کی سیاست میں لوہا منوا کر پاکستان کے تیسویں وزیراعظم بن کر کامیابی کے جھنڈے میں سرخ رو ہو گئے۔بہت ساری مشکلات کے باوجود اللہ پر یقین کامل اور مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے ایک کھلاڑی سے وزیراعظم کے اعلیٰ منصب تک کا طویل ترین سفر طے کرنے میں کامیاب ہو جانے سے اور عمران خان کی پْرخار راستوں پر چلتی زندگی عام افراد کے لیے کامیابی کے کئی در کھول دیتی ہے۔کپتان کے اقتدار میں آتے ہی قدرتی آفات،عالمی چپقلشیں،بیروزگاری اور دیگر ناموافق حالات نے ملک کو مسائل سے دوچار کیا ہے۔پی ٹی آئی کی حکومت کو ڈھائی سال کا عرصہ بیت چکا ہے مگر حقیقی تبدیلی کا سورج دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ کپتان اپنی دورِ حکومت کے بقیہ سالوں میں اپنے وعدوں کو عملی جامع پہناتے ہوئے کس طرح عوامی اْمنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں اور اس ملک کو اپنی ذاتی عیاشیوں کے لیے لوٹنے والوں کو کس طرح عبرت کا نشان بناتے ہیں؟ (اقبال حسین اقبال،گلگت )