افغانستان میں شدت پسندوں کے حملے میں سکیورٹی فورسز کے 16اہلکار ہلاک اور 2زخمی ہوئے ہیں، قندوز کی صوبائی اسمبلی کے ممبر نے طالبان کے حملے کی تصدیق کی ہے جبکہ طالبان نے ذمہ داری قبول کی ہے نا ہی تاحال رکن اسمبلی کے بیان کی تردید کی ہے۔ تباہ حال افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک اپنے تمام تر وسائل اور جدید ٹیکنالوجی کے باوجود امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔پاکستان کا روز اول سے اصولی موقف رہاہے کہ افغانستان میں پائیدار امن تمام افغان سٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کی میز پر لائے بغیر ممکن نہیں ۔ امریکہ اور طالبان کے مابین مذاکرات میں بھی پاکستان نے ہر ممکن مدد فراہم کی اور فریقین امن معاہدے پر متفق بھی ہوئے مگر بدقسمتی سے افغان حکومت نے امن معاہدے کودل سے قبول نہیں کیا اب امریکی صدر کی جانب سے بھی معاہدے کا جائزہ لینے کا بیان آیا ہے، یہ اسی بے اعتمادی کا نتیجہ ہے کہ امریکہ اور طالبان دونوں ہی ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگا رہے ہیں اور افغان حکومت کی طرف سے ہر حملے کا الزام طالبان پر لگا کر امریکہ کو معاہدے سے بیزار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ قندوز میں افغان سکیورٹی اہلکاروں پر حملہ بھی اسی بد اعتمادی کا نتیجہ ہے۔ بہتر ہو گا پاکستان امریکہ اور طالبان کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے ہوئے فریقین میں اعتماد سازی کے لئے بھرپورکوشش کرے تاکہ افغانستان کے تمام سٹیک ہولڈرز کو مذاکرات پر آمادہ کر کے پائیدار امن کی راہ تلاش کی جا سکے۔