فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے ایکشن پلان پر پاکستان کی طرف سے پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔ ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 40میں سے 36نکات پر پیش رفت کی ہے جبکہ جوائنٹ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 27میں سے 10نکات پر مکمل اور 10نکات پر جزوی عملدرآمد کرایا ہے۔ اس میں شبہ نہیں موجودہ حکومت ملک کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لئے بھر پور اقدامات کر رہی ہے ۔ اے پی جی کی حالیہ رپورٹ کے تناظر میں امید کی جا سکتی ہے کہ 13سے 18اکتوبر تک پیرس میں ہونے والے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف پاکستان کی درجہ بندی کا تعین کرتے ہوئے پاکستان کے حالیہ اقدامات کے پیش نظر اس کے حق میں فیصلہ کرے گی۔ اے پی جی اور جے ڈبلیو جی کی رپورٹوں سے پاکستان کیلئے پلس پوائنٹ کا جو عندیہ دیا ہے اس سے پیرس اجلاس میں پاکستان کو اپنی پوزیشن زیادہ بہتر انداز میں پیش کرنے کا موقع ملے گا۔ اگرچہ ایف اے ٹی ایف کی ذیلی تنظیم اے پی جی کا پاکستان کے نظام معیشت کی کارکردگی سے براہ راست تعلق نہیں تاہم اس کی رپورٹ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لئے اثر انداز ہو سکتی ہے۔فی الوقت ضرورت اس امر کی ہے ایف اے ٹی ایف نے سابق ادوار میں کئے جانے والے ہنڈی‘ حوالہ اور دیگر غیر قانونی ذرائع سے رقوم کی ترسیل کی روک تھام کے لئے جو ایکشن پلان دیا تھا اس بھر پور عمل کیاجائے تاکہ پاکستان کوگرے لسٹ سے نکلنے کا موقع مل سکے۔