اسلام آباد، لاہور، کراچی (وقائع نگار خصوصی ،سپیشل رپورٹر، سٹاف رپورٹر، خصوصی رپورٹر ،کامرس رپورٹر،اپنے رپورٹر سے نیوز ایجنسیاں) عام انتخابات 2018ء کیلئے انتخابی مہم کا وقت گزشتہ رات 12بجے ختم ہو گیا جبکہ الیکشن کمیشن نے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں، انتخابی عملے کو تمام انتخابی مواد آج فراہم کردیا جائیگا۔ ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے عوامی نمائندوں کا انتخاب کل ہوگا ، انتخابی مہم کے آخری روز تمام سیاسی جماعتوں نے ملک کے مختلف شہروں میں جلسوں اور ریلیوں کے ذریعے بھر پور سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا۔مسلم لیگ ن نے انتخابی مہم کے آخری روز ڈیرہ غازی خاں، راولپنڈی میں جلسے کئے ، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے لاہور کے مختلف حلقوں میں اپنی زور بازو کا مظاہرہ کیا، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے آخری روز اندرون سندھ کے علاقوں میں ریلی نکالی اور خطاب کیا۔ مسلم لیگ (ن) ، تحریک انصاف یا پیپلز پارٹی میں سے کون آئندہ پانچ سال کے لئے ملک کی باگ ڈور سنبھالے گا اس کا فیصلہ 10کروڑ 59لاکھ55ہزار409مرد و خواتین ووٹرز کل کر ینگے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے روز مجموعی طور پر 16لاکھ افراد ڈیوٹی سرانجام دیں گے میں جن میں تقریباًساڑھے 4 لاکھ پولیس،3 لاکھ70ہزار فوج کے جوان سکیورٹی پر مامور ہوں گے ۔پاک فوج نے سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے امیدواروں کیلئے ضابطہ اخلاق بھی جاری کردیا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 25جولائی کو ہونے والے انتخابات میں ایک لاکھ حاضر سروس، ایک لاکھ 90ہزار ریزرو فورس پر مشتمل کل 3لاکھ 70ہزار فوجی اہلکار تعینات ہوں گے ۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ آفیشل کوڈ مارک اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر کے دستخط کے بغیر بیلٹ پیپر گنتی سے خارج ہوگا۔صرف مخصوص 9 خانوں کی مہر والا بیلٹ پیپر ہی گنتی میں شامل ہوگا جبکہ وہ بیلٹ پیپر گنتی میں شامل ہوگا، جس پر مہر کا نشان کسی خاص امیدوار کیلئے واضح ہو۔دوسری جانب کاغذ یا کوئی چیز لگانے سے بھی بیلٹ پیپر خارج تصور ہوگا۔الیکشن کمیشن کے مطابق ایک ہی نشان پر ایک سے زائد بار یا ایک ہی نشان پر مہر والا بیلٹ پیپر تسلیم ہوگا۔ کمیشن نے واضح کیا ہے کہ 25 جولائی کو عام انتخابات کے موقع پر قومی شناختی کارڈ کے علاوہ کوئی دیگر دستاویزات قابل قبول نہیں ہونگی جبکہ زائد المیعاد اصل قومی شناختی کارڈ پر بھی ووٹ ڈالا جا سکتا ہے ۔ الیکشن کے نتائج کی برقت ترسیل کیلئے بنائے گئے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کی ٹیسٹنگ کا مرحلہ بھی مکمل کر لیا گیا ہے ۔ادھر الیکشن کمیشن نے احکامات نہ ماننے پرپر این اے 16 کے اسسٹنٹ ریٹرنگ آفیسر سید ابراہیم شاہ کو معطل کردیا ہے ۔دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ انتخابی قانون 2017 کے مطابق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دو سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔الیکشن کمیشن نے پولنگ ڈے پر شکایات کے ازالے کیلئے الیکشن کمیشن میں ڈائریکٹر جنرل ایڈمن کی سربراہی میں مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول روم بھی قائم کر رکھاہے ۔تحریک انصاف نے این اے 54 کے 13 پولنگ سٹیشنز کو حساس ترین قراردینے کیلئے الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے ۔وزارت توانائی نے الیکشن کے روز ملک بھر میں بلاتعطل بجلی فراہم کرنے کا اعلا ن کیا ہے جس کو یقینی بنانے کیلئے اسلام آباد اور لاہور میں 2 کنٹرول سنٹر کام کریں گے جبکہ سسٹم اوور لوڈ ہونے سے بچانے کیلئے صنعت کو بند رکھا جا ئیگا۔عام انتخابات 2018، پاکستانی تاریخ کے مہنگے ترین الیکشن ہونگے جن میں 2013 کی نسبت 5 گنا زیادہ اخراجات اٹھیں گے ۔سرکاری خرچ کا تخمینہ 21 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے ۔ اس بار مہنگا امپورٹڈ بیلٹ پیپر استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ پولنگ سٹاف کا اعزازیہ بھی 3000 سے بڑھا کر 8000 روپے کر دیا گیا ہے ۔ ادھر وفاقی دارالحکومت اسلام آبادانتظامیہ نے عام انتخابات کے موقع پر پولنگ سٹیشنوں پر رینجرز کی تعیناتی کی منظوری دیدی ہے جبکہ سکیورٹی کیلئے گلگت بلتستان حکومت سے 200 لیڈی پولیس اہلکاران جبکہ پنجاب رینجرز کے 600 جوان طلب کر لئے گئے ہیں ۔ چیف کمشنر اسلام آباد نے رینجرز کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کنٹرول روم قائم کرلیا ہے ۔ادھر ڈی سی آفس لاہور میں بھی مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا گیا ہے ،شہر کے 717 پولنگ سٹیشنز پر کیمرے نصب کر د ئیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اﷲ اکبر تحریک کے 3 امیدواروں کے کا نام اقوام متحدہ کی واچ لسٹ میں ہونے کے معاملہ پروزارت داخلہ سے تینوں امیدواروں کے شناختی کارڈ کی تفصیلات طلب کر لی ہیںاور تینوں امیدواروں کو آئندہ سماعت پر بذات خود پیش ہونے کا حکم لر دیا ہے جبکہ اﷲ اکبر تحریک نے مسلم لیگ (ن) کے نواز شریف کے اشتہار چلانے پر اعتراض اٹھا دیا جس پرچیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے کہاہے کہ ایک جماعت غلط کام کر رہی ہے تو ضروری نہیں کہ آپ بھی کر ینگے ۔دریں اثنائعام انتخابات 2018،لاہور کے 400 حساس ترین پولنگ سٹیشنز پر فوج تعینات کردی گئی،ہر پولنگ سٹیشنز پر پاک فوج کے 3 جوان تعینات کیے گئے ہیں،الیکشن کے دن مزید قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ۔تفصیل کے مطابق این اے 124 کے 45 پولنگ سٹیشنز انتہائی حساس قرار دیے گیے ہیں۔ا ین اے 124 کا علاقہ اندرون شہر، داتا دربار، بھاٹی گیٹ اور لاری اڈہ پر مشتمل ہے ۔ این اے 125 میں انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز کی تعداد 43 ہے ۔ این اے 129 میں انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز کی تعداد 31ہے ۔این اے 129 میں کینٹ کے مختلف علاقے شامل ہیں ۔ این اے 131 میں انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز کی تعداد 36 ہے ۔ این اے 132 سے حساس ترین پولنگ سٹیشنز کی تعداد 26 ہے ۔ این اے 136 سے حساس ترین پولنگ سٹیشنز کی تعداد 50 ہے ۔ لاہور میں 735پولنگ سٹیشنز حساس جبکہ 400 کو حساس ترین قرار دیا گیا ہے ۔ عام انتخاب کیلئے کل 3887پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں ۔الیکشن کمیشن حکام کے مطابق تمام حساس پولنگ سٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے ۔حساس پولنگ سٹیشنز پر اضافی نفری بھی تعینات کی جائے گی۔ضلعی انتظامیہ نے پولنگ ڈے کی نگرانی کیلئے مانیٹرنگ روم قائم کر لیا ۔ مانیٹرنگ روم سے شہر کے 717حساس پولنگ سٹیشنز پر لگائے گئے کیمروں سے پولنگ کے عمل کی نگرانی کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے شہر کے 2868میں سے 717حساس پو لنگ سٹیشنز پر کیمرے نصب کیے ہیں ۔ این اے 123کے 64حساس پو لنگ سٹیشنز 256کیمرے ، این اے 124کے 51حساس پو لنگ سٹیشنز پر 364،این اے 125کے 89حساس پو لنگ سٹیشنز پر 356،این اے 126کے 40حساس پو لنگ سٹیشنز پر 160، این اے 127کے 10حساس پو لنگ سٹیشنز پر 40، این اے 128کے 15حساس پو لنگ سٹیشنز پر 60،این اے 129کے 38حساس پو لنگ سٹیشنز پر 152،این اے 130کے 67حساس پولنگ سٹیشنز پر 268، این اے 131کے 64حساس پو لنگ سٹیشنز 256، این اے 132کے 34حساس پو لنگ سٹیشنز پر 136، این اے 133کے 44حساس پولنگ سٹیشنز پر 126، این اے 134کے 22حساس پو لنگ سٹیشنز پر 88، این اے 135کے 48حساس پو لنگ سٹیشنز پر 192اور این اے 136کے 91حساس پو لنگ سٹیشنز پر 364کیمرے نصب کیے گئے ہیں ۔ دوسری طرف انتخابی مہم ختم ہونے کے بعد آج اگر کسی پارٹی کے امیدوار کو ریلی جلسے جلوس اور کارنر میٹنگ کی تو اس کے خلاف بھی ڈپٹی کمشنر سخت نوٹس لے گااور خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف مانیٹرنگ ٹیمز کارروائی یقینی بنائیں گی ۔