کابل،دوحہ(نیٹ نیوز،صباح نیوز،این این آئی )طالبان قیادت نے نئی امریکی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے فوجی واپس نہ بلائے تو پھر طالبان اہم فیصلہ کریں گے ۔افغان میڈیا کے مطابق نائب طالبان سربراہ ملا برادر نے ایک انٹریو میں کہا ہے کہ دوحہ میں امریکہ کے ساتھ ہونے والا امن معاہدہ ابھی تک مثبت سمت میں جارہا ہے ، معاہدے کے مطابق امریکہ نے 14 مہینے کے اندر تمام افواج واپس بلانی ہیں، ابھی تک امریکہ 5 ملٹری بیس خالی کرچکا ہے اور فوجیوں کی تعداد 8600 تک کم ہوگئی ہے ۔ملا برادر نے کہا کہ فوجیوں کے انخلا کا عمل جاری ہے تاہم غیر ملکی افواج کا مقررہ وقت پر افغانستان سے انخلا مکمل نہ ہونے کی صورت میں ہمیں اہم اور ضروری فیصلے کرنا پڑیں گے ۔ انہوں نے افغان حکومت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ طالبان قیدیوں کی رہائی جلد از جلد عمل میں لائی جائے تاکہ مذاکرات کا راستہ ہموار ہوسکے ۔دوحہ میں جاری امن مذاکرات میں سست پیش رفت پر افغان صدر اشرف غنی کے مشیر وحید عمرنے طالبان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ طالبان امن مذاکرات میں سست پیشرفت کے ذمہ دارہیں، طالبان نے پر تشدد کارروائیاں بھی ترک نہیں کیں جس کے بعد فریقین کے مابین مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ رہا اور اس وقت دوحہ میں دوسرا دور جاری ہے ۔